وزراء کی گرفتاری پر ممتا بنرجی سی بی آئی دفتر میں داخل

,

   

برہم چیف منسٹر کا خود کو بھی گرفتار کرنے کا چیلنج ۔ محروس وزراء کو ضمانت ہائیکور ٹ نے روک دی
کولکاتا : مغربی بنگال حکومت کے دو سینئر وزرا سبرتو مکھرجی اور فرہاد حکیم کی سی بی آئی کے ذریعہ ناردا اسٹنگ معاملے میں گرفتاری سے برہم چیف منسٹر ممتا بنرجی سی بی آئی کے دفتر پہنچ گئیں اورسی بی آئی کے افسران سے ملاقات کرکے کہا کہ نوٹس کے بغیر ان وزرا ء کی گرفتاری کیوں عمل میں آئی ہے ۔ناردا اسٹنگ آپریشن میں ملوث بی جے پی کے لیڈران مکل رائے اور شوبھندو ادھیکاری کی گرفتار ی کیوں نہیں کی گئی ہے ۔سی بی آئی نے مجھے گرفتار کیوں نہیں کیا ہے ۔اگر سی بی آئی غیر قانونی طریقے سے انہیں گرفتار کرسکتی ہے تو مجھے بھی گرفتار کرے ۔تقریباً سات گھنٹے کے ڈرامائی حالات اور سی بی آئی حکام کے ساتھ ٹکراؤ کے بعد ممتا بنرجی کے دو وزراء اور دو دیگر پارٹی قائدین کو ضمانت مل گئی ۔تاہم کچھ ہی دیر بعد ہائیکورٹ نے چاروں ترنمول قائدین کی ضمانت پر عمل کو روک دیا ہے ۔چیف منسٹر کا زیادہ تر دن سی بی آئی دفتر میں گذرا ۔ اُنھوں نے فرہاد حکیم اور سبرتو مکھرجی کی گرفتاریوں کے جواز کو چیلنج کیا ۔ اسی طرح ترنمول ایم ایل اے مدن مترا اور شوون چٹرجی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جو ترنمول سے بی جے پی میں چلے گئے تھے لیکن وہ پارٹی بھی چھوڑ چکے ہیں ۔ ممتابنرجی کے پہنچنے کے بعد بڑی تعداد میں ترنمول کے کارکنان سی بی آئی دفتر کے باہر پہنچ گئے ۔لاک ڈائون کے باوجود حالات دھماکہ خیز ہوگئے تھے۔ 2مئی کو بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج کے محض 15دنوں بعد سی بی آئی نے آج ڈرامائی انداز میں ریاستی وزرا کو رہائش گاہ کا محاصرہ کرکے گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری سے قبل بڑی تعداد میں مرکزی فورسیس کے جوان ان کے گھروں کا محاصرہ کرلیا تھا۔ان دونوں وزرا کے علاوہ ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی مدن مترا اور سابق میئر شوبھن چٹرجی جنہو ں نے ترنمول کانگریس چھوڑکر بی جے پی میں چلے گئے تھے اور ٹکٹ نہیں ملنے پر بی جے پی چھوڑ دیا تھا۔کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔گورنر جگدیپ دھنکر نے گزشتہ ہفتے ہی ریاستی وزرا کے خلا ف کارروائی کی منظوری دی تھی۔جب کہ بنگال اسمبلی کے اسپیکر بمان بنرجی نے کہا کہ ممبران اسمبلی کے خلا ف کارروائی کے لئے سی بی آئی نے اجازت نہیں لی ہے ۔گورنر نے کہا کہ انھیں اجازت دینے کا اختیار ہے ۔2014میں ناردا نیوز پورٹل کے سی ای او میتھوز سیموئل نے ایک صنعت کار کی حیثیت سے ترنمول کانگریس کے ایک درجن لیڈرجن میں کئی ریاستی وزرا ، ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی سے ملاقات کرکے انہیں صنعت کھولنے کے نام پر رشوت دیتے ہوئے کیمرہ میں قید کرلیا تھا۔یہ اسٹنگ آپریشن 2016میں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات سے عین قبل جاری کیا تھا۔2017میں کلکتہ ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو جانچ کی ہدایت دی تھی ۔ترنمول اور دیگر جماعتوں نے سی بی آئی کی اس کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب بنگال میں کورونا وائرس عروج پر ہے ۔فرہاد حکیم کلکتہ کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت کے اعتبار سے اہم کردار اادا کررہے ہیں ۔کو بغیر نوٹس کے گرفتار کیسے کیا جاسکتاہے ۔شوبھندو ادھیکاری جو اس وقت بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں کی گرفتار ی نہیں ہونے پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں ۔سی بی آئی صرف ترنمول کانگریس کے لیڈران کو ہی گرفتار کیوں نہیں کیا گیاہے ۔جب کہ شوبھندو ادھیکاری نے ناردا اسٹنگ آپریشن میں روپے لینے کا اقرار کیا تھا۔اسی طرح مکل رائے کے خلا ف کارروائی نہیں کئے جانے پر بپی سوال اٹھ رہے ہیں ۔