وزیراعظم ملائیشیا مہاتر محمد نومبر میں مستعفی ہوں گے

,

   

کوالا لمپور ۔ 19 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتر محمد نے کہا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی صدارتی کونسل میں اقتدار کے تبادلے کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہو، وہ نومبر میں اہم ترین ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن سمٹ سے پہلے کسی صورت مستعفی نہیں ہوں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا میں حکمراں اتحادی جماعت ’پاکاتان ہاراپان‘ کی صدارتی کونسل میں 21 فروری کو ہونے والے اہم اجلاس میں ملک میں اقتدار کے تبادلے کے حوالے سے غور و خوض کیا جائے گا۔ سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو شکست دینے کیلئے بنائے گئے انتخابی اتحاد نے فیصلہ کیا تھا کہ کامیابی کی صورت میں وزیراعظم کے عہدے پرآدھی مدت کیلیے مہاتر محمد اور پھر بقیہ مدت کیلیے انور ابراہیم کو وزیراعظم بنایا جائے گا۔انور ابراہیم انتخابات کے موقع پر جیل میں اسیر تھے اس لیے پہلے مہاتر محمد کو یہ عہدہ دیا گیا جبکہ ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ انور ابراہیم کی اہلیہ کو دیا گیا۔ انور ابراہیم نے آدھی مدت کے لئے وزیراعظم بنائے جانے کی شرط پر جیل میں رہتے ہوئے انتخابی مہم چلائی جو کامیابی سے ہمکنار ہوئی تھی۔انور ابراہیم کے حامی ارکان مہاتر محمد پر اپریل 2020 کو وزیراعظم کی مدت کے دو سال پورے ہونے پر مستعفی ہونے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں تاہم مہاتر محمد نے دباؤ کو مسترد کردیا جس پر 21 فروری کو صدارتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ قبل ازیں انور ابراہیم 1993 سے 1998 کے درمیان ڈپٹی وزیراعظم کی ذمہ داری نبھاتے رہے ہیں جبکہ مہاتر محمد اس وقت وزیراعظم تھے تاہم بعد میں دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس پر وزیراعظم مہاتر محمد نے اپنے ڈپٹی انور ابراہیم کو معزول کرکے جیل بھیج دیا تھا۔انور ابراہیم 2004 میں رہا ہوئے اور اپنی سیاسی جماعت کو منظم کرتے رہے جبکہ مہاتر محمد گوشہ نشین ہوگئے۔ اس دوران انور ابراہیم اپوزیشن لیڈر کے طور پر متحرک کردار بھی ادا کرتے ہیں۔ بعد ازاں 2015 میں انور ابراہیم کو ہم جنس پرستی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی۔گزشتہ انتخابات کے موقع پر 2018 میں انور ابراہیم نے جیل ہی سے مہاتر محمد سے رابطہ کیا اور انہیں انتخابی اتحاد کا حصہ بننے کے لئے راضی کرلیا تاہم شرط یہ تھی کہ کامیابی صورت میں مہاتر محمد آدھی مدت کے لئے وزیراعظم بنیں گے جبکہ اس دوران ڈپٹی وزیراعظم انور ابراہیم کی اہلیہ ہوں گی۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد سلطان نے انور ابراہیم کی باقی سزا کو معاف کردیا تھا۔