وزیراعظم کی سکیورٹی میں چونک‘ پیر کے روز معاملے پر سپریم کورٹ کی سنوائی

,

   

جمعہ کے روز مذکورہ عدالت عظمیٰ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے راجسٹر جنرل کو ہدایت دی تھی کہ وہ وزیراعظم کے پنجاب دورے جہاں پر ”بڑی سکیورٹی چونک“ ہوئی تھی کہ انتظامات کے لئے تیار کردہ تمام ریکارڈس کو ”احتیاط اور حفاظت“ کے ساتھ رکھیں۔


نئی دہلی۔حال میں پنجاب میں وزیراعظم نریندرمودی کی سکیورٹی میں ہونے والی چونک کے معاملے میں پیرکے روز مذکورہ سپریم کورٹ میں سنوائی مقرر کی گئی ہے۔

فیروز پور میں احتجاجیوں کی جانب سے سڑک بند کردینے کی وجہہ سے وزیراعظم کا قافلہ حال ہی میں ایک فلائی اور پر پھنس گیاتھا‘ جس کے بعد وہ پنجاب جہاں پر انتخابات ہونے والے ہیں پہلے سے طئے شدہ پروگراموں بشمول ایک ریالی میں حصہ لئے بغیرہی واپس لوٹ گئے تھے۔

چیف جسٹس آف انڈیا این وی رامنا کے بشمول تین ججو ں جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل تین رکنی بنچ وکلا کی آواز نامی ایک تنظیم کی جانب سے دائر کردہ اس درخواست پر سنوائی کرے گی۔

جمعہ کے روز مذکورہ عدالت عظمیٰ نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے راجسٹر جنرل کو ہدایت دی تھی کہ وہ وزیراعظم کے پنجاب دورے جہاں پر ”بڑی سکیورٹی چونک“ ہوئی تھی کہ انتظامات کے لئے تیار کردہ تمام ریکارڈس کو ”احتیاط اور حفاظت“ کے ساتھ رکھیں۔

عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ریاست او رمرکزی حکومتوں کی جانب سے قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹیوں پر توقف کریں اور 10جنوری تک بالترتیب وہ کام کو آگے نہ بڑھائیں جب معاملے پر عدالت میں سنوائی ہوجائے گی۔

تاہم عدالت نے اس کوحکم کا حصہ ہونے کی ہدایت نہیں دی اور وکلاء کو استفسار کیاہے کہ وہ انتظامیہ کواپنے احساسات پہنچادیں۔

بنچ نے کہاکہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس یونین ٹریٹری چندی گڑھاور قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ایک عہدیدار جس کارتبہ انسپکٹر جنرل سے کم کا ہوگا کی ہائی کورٹ کے مذکورہ راجسٹرجنرل مدد کریں گے تاکہ ریاست سے حاصل کردہ ریکارڈس محفوظ کیاجاسکے‘ اور یہ پولیس اور مرکزی ایجنسیوں کا ہے۔

اس درخواست کے ذریعہ پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کی سکیورٹی میں تحقیقات کے ذریعہ چونک کا جانکاری حاصل کرنے کی مانگ کی گئی ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں ائے۔

اس کے علاوہ اس میں سکیورٹی انتظامات کیش واہد کومحفوظ رکھنے‘ عدالت کی نگرانی میں جانچ اورمبینہ چونک کے لئے پنجاب حکومت کے ذمہ داران کے غیر ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی بھی مانگ کی گئی ہے۔