وزیر اعظم نریندر مودی عدالت کو بتانا چاہتے ہیں کہ فیصلہ دیا تو ٹھیک ورنہ آرڈیننس تو لے ہی آئیں گے ۔ مودی کے بیان کی مذمت 

,

   

نئی دہلی : وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ نئے سال کے پہلے روز نیوزچینل کو دیئے گئے انٹر ویو میں رام مندر معاملہ پر عدالت کا فیصلہ نہ آنے تک آرڈیننس نہ لانے اور کانگریس کے ذریعہ وکیل پید کر کے مندر تعمیر میں رکاوٹ پیدا کرنے کی بات پر مختلف سیاسی لیڈران کا کہنا ہے کہ اس طرح کی با ت کر کے وزیر اعظم نے سیدھے طور پر عدلیہ کو ہی چنوتی دے دی ہے کہ اگر وہ فیصلہ دے سکتی ہے تو دے ورنہ اس کے بعد ہم آرڈیننس لے ہی آئیں گے ۔ اس تعلق سے بات کرتے ہوئے دہلی حکومت کے سابق وزیر ہارون یوسف نے کہا کہ یہ کیسی مضحکہ خیز بات ہے کہ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ کانگریس کے وکیل سپریم کورٹ میں رام مند رتعمیر کی راہ میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ بھی ہے کہ وہ اس مدہ کو گرم رکھنا چاہتے ہیں اور ان لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں جن سے یہ وعدہ کر کے وزیر اعظم بنے تھے کہ ہم رام مندر بنائیں گے ۔ ہارون یوسف نے کہا کہ آج ہمارے ہندو بھائی مودی سے سوال کررہے ہیں کہ رام مند ر کب بنے گا لیکن ان کے پاس کو ئی جواب نہیں ہے ۔ دہلی سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری آر ایس یادو نے کہا کہ بلاشبہ وزیر اعظم نریندر مودی قبل از وقت عدلیہ کو بتا نا چاہتے ہیں کہ فیصلہ آیا تو ٹھیک ورنہ ہم آرڈیننس لے ہی آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں اور مودی جی اس مدہ کو گرم رکھنا چاہتے ہیں اسی لئے اس طرح کا بیان دے رہے ہیں ۔

دہلی وقف بورڈ کے سابق چیرمین متین احمد چودھری نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے تک انتظار کرنا او ر اس کے بعد کوئی کارروائی کرنے کی بات کرنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی عدالت عظمیٰ کو یہ اشارہ دے رہے ہیں کہ فیصلہ دوگے تو بہتر ورنہ ہم خود ہی فیصلہ کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم ہندوستان کیلئے اس طرح کی زبان اختیار کرنا ٹھیک نہیں ہے بلکہ ان کو یہ کہنا چاہئے تھا کہ عدالت عظمیٰ کو جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہمیں قبول ہوگا ۔