وطن واپس آنے والوں کو رجسٹریشن کروانا ضروری

   

ریاض (کے این واصف): میڈیا کے مختلف گوشوں میں اکثر یہ شکایت دیکھی جارہی ہیکہ خلیجی ممالک اور خصوصا سعودی عرب میں ہزاروں ہندوستانی تارکین ایسے ہیں جو وطن واپس ہونا چاہتے ہیں مگر وہ اپنے آپ کو مجبور یا بے یار و مددگار محسوس کررہے ہیں۔ یہ اطلاعات پوری طرح درست نہیں ہیں۔ میڈیا کو باوثوق ذرائع سے رابطہ کرکے ہی اطلاعات نشر کرنی چاہئے۔ کورونا کی وجہ سے عائد پابندیاں ایک عالمی مسئلہ ہے۔ یہ صرف گلف کا یا سعودی عرب کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ بات سب کے علم میں ہیکہ کورونا وبا عام ہونے کے بعد سے دنیا کے تمام ممالک نے بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کی ہے جو تاحال جاری ہے۔ ایمرجنسی کے تحت تارکین کو اپنے وطن واپسی کیلئے کچھ محدود انتظامات بھی پچھلے پانچ ماہ سے جاری ہیں اور مسافروں کو ان کے سفر کی ضرورت کی شدت کو مدنظر رکھ کر انہیں سعودی عرب سمیت کئی ممالک سے وطن واپس لایا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت ہند نے وندے بھارت مشن کے تحت ہر ملک میں قائم ہندوستانی سفارتخانے کے تعاون سے ہندوستانی تارکین کو وطن واپس لانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہیکہ صرف وطن لوٹنے کی خواہش یا ارادہ رکھنے سے بات نہیں بنتی بلکہ اس کیلئے سفر کے طریقہ کار سے متعلق معلومات حاصل کرنا اوران پر عمل کرنا جیسے اپنے آپ کو سفارتخانہ میں رجسٹر کروانا پہلی شرط ہے۔ اس کیلئے سفارتخانہ کی ویب سائیٹ پر دستیاب
Repatriation Form
پُر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ مسافروں کا سفر سے متعلق معلومات حاصل نہ کرنے اور ضابطہ کی کارروائی مکمل نہ کرنے کی وجہ سے بعض وقت ایرلائن کو یہ تجربہ بھی ہوا ہے کہ فلائیٹ میں نشستیں دستیاب ہیں مگر مسافر نہیں ہیں۔ یہ ضرور ہیکہ سفارتخانہ وطن لوٹنے کی درخواست دینے والے کی وطن واپسی ایمرجنسی یا ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھ کر ہی درخواست گذار کو جانے کا موقع فراہم کرتا ہے کیونکہ تخلیہ مشن کے تحت چلنے والے فلائیٹس کی ایک محدود تعداد ہے۔ یہاں کے معاشی حالات کے خراب ہونے کی وجہ سے کمپنیوں سے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین نوکریوں سے فارغ کئے جارہے ہیں تو ایسی صورت میں کمپنی ملازمین متعلقہ سفارتخانہ کے تعاون سے
Charter Flight
حاصل کرسکتے ہیں اور اپنے ملازمین کو وطن روانہ کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں انڈین ایمبیسی ریاض نے بہت پہلے چارٹر فلائیٹ کے حاصل کرنے کے طریقہ کار کا ایک تفصیلی
Ciralar
بھی جاری کیا تھا۔ یہ حقیقت ہیکہ فلائیٹس کی عدم دستیاب کی وجہ سے بے شک تارکین وطن کو پریشانیوں کا سامنا ہے مگر ہمیں اس بات پر بھی غور کرنا چاہئے کہ کورونا وبا کی وجہ سے سارے عالم کا نظام درہم برہم ہے اور ہمارے ایک ملک سے دوسرے ملک یا دیاغیر سے وطن سفر کرنا بھی اسی نظام کا حصہ ہے۔ کیا ہم نے نہیں دیکھا کہ ہمارے ہی ملک میں لاکھوں مزدور روڈ اور ریل ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے یا تو لاچاری کی حالت میں جہاں تھے وہیں رہنے پر مجبور ہوئے یا پھر سینکڑوں، ہزاروں میل پیدل چل کر اپنے گھر پہنچے۔ اب بیرون ملک رہنے والوں کیلئے ایسا کرنا ممکن نہیں تو انہیں حالات سے سمجھوتہ کرنا ہی پڑے گا۔