وقف بورڈ کی جانب سے پانچ لاکھ روپئے کی امداد کے ساتھ نجیب کے بھائی کو ملازمت کی فراہمی

,

   

نئی دہلی۔جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم نجیب احمد کی گمشدگی کے تین سال بعد دہلی وقف بورڈ نے فیصلہ کیاہے کہ ان کے چھوٹے بھائی حسیب جو ایک انجینئر ہیں بورڈ کی ملازمت فراہم کریں گے۔

مذکورہ بورڈ کے چیرمن امانت اللہ خان نے احمد کی فیملی کو پانچ لاکھ روپئے معاوضہ بھی فراہم کیاہے۔

ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے 25سالہ حسیب جو کہ ایک سیول انجینئر ہے نے کہاکہ 2017میں بریلی سے کورس تکمیل کرنے کے بعد سے وہ بے روزگار تھے اور ماں کے ساتھ سفر کرنے میں اپنا وقت گذار رہے تھے۔

حسیب نے کہاکہ ”پچھلے تین سالوں سے میں اپنی ماں کے ساتھ مختلف شہرو ں کے سفر پر ہوں جہاں پر لوگ انہیں تقریر کرنے یا پھر ہمارے گھر والوں کو درپیش مشکلات پر منعقدہ بحث اور مباحثہ میں حصہ لینے کے لئے مدعو کرتے ہیں“۔

نجیب احمد ایم سی سی بائیو ٹکنالوجی کے جے این یو میں طالب علم تھے جو مشتبہ حالات میں 15اکٹوبر2016کے روز سے لاپتہ ہے‘ ایک روز قبل مبینہ طور پر ان کی اے بی وی پی کے کارکنوں سے مدبھیڑ کا واقعہ بھی پیش آیاتھا۔ دہلی حکومت کے عہدیداروں نے ہفتہ کے روز حسیب کو بدایوں سے دہلی طلب کیاہے۔

حسیب نے کہاکہ ”انہو ں نے مجھے میرا سی وی لانا کو کہاہے‘ اور میری قابلیت کی بنیاد پر مجھے ملازمت فراہم کریں گے۔ وہ ہمیں پانچ لاکھ روپئے کی امداد بھی فراہم کریں گے تاکہ سی بی ائی کے خلاف قانونی کاروائی کی جاسکے جس نے کیس بندکردیاہے“۔

درایں اثناء خان نے کہاکہ ”مذکورہ فیملی پچھلے تین سال سے کافی متاثر ہورہی ہے اور ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی قانونی جدوجہد کو دیکھتے ہوئے ہم نے حسیب کی قابلیت کی بنیاد پر ملازمت کی پیشکش او رمعاشی مدد کا فیصلہ کیاہے