ویکسین صرف بہار کیلئے کیوں؟

   

جلوہ بقدرِ حسرتِ دیدار ہو نہ ہو
آنکھوں میں کوئی خوابِ پریشاں بھی لے چلو
ویکسین صرف بہار کیلئے کیوں؟
بی جے پی ایسا لگتا ہے کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے ہر ہتھکنڈہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی ہے ۔ بہار اسمبلی انتخابات کیلئے مہم اپنے عروج پر پہونچنے لگی ہے ۔ پہلے مرحلے کیلئے رائے دہی کا وقت قریب آتا جارہا ہے ایسے میں بی جے پی کو جو اپنے سروے میں اشارے مل رہے ہیں وہ اس کیلئے اچھے یا مثبت نہیں کہے جاسکتے ۔ اسی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے بی جے پی نے اب ایک بار پھر ڈر کی سیاست کرنے کا فیصلہ کیا ہے او ر اس کیلئے کورونا ویکسین کو استعمال کیا جا رہا ہے ۔ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا ہے کہ کورونا کی جب ویکسین آئیگی تو بہار کو پہلے دی جائے گی او ر مفت بھی دی جائے گی ۔ یہ در اصل مرکزی اقتدار کا کھلے عام بیجا استعمال ہے ۔ یہ بات سارے ملک کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بی جے پی کیلئے صرف انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہی اہمیت کا حامل ہے اور اس کیلئے وہ کسی بھی مسئلہ پر سیاست کرسکتی ہے اور عوام کو بیوقوف بناتے ہوئے گمراہ کرنا اس کا وطیرہ بن گیا ہے ۔ کورونا وائرس سے سارا ہندوستان متاثر ہوا ہے ۔ لاکھوں افراد اس کی زد میں آئے ہیں۔ ہزاروں افراد موت کے گھاٹ اتر گئے ہیں۔ حکومتیں اس کو قابو میں کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہیں۔ صرف لاک ڈاون کے ذریعہ عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا گیا ہے اور اب بھی کورونا ویکسین پر سیاست کی جارہی ہے ۔ حکومت کی ترجیحات میں سارے ملک کے عوام کو کورونا سے نجات دلانے کی کوششیں شامل ہونی چاہئیں لیکن مودی اور بی جے پی صرف انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کی سیاست کر رہی ہے ۔ کورونا ویکسین کا ساری دنیا انتظار کر رہی ہے ۔ ہندوستان میں بھی لاکھوں افراد اس کے منتظر ہیں۔ لوگ اس کیلئے پہلے بکنگ کروانے کو بھی تیار ہیں۔ اس پر ریسرچ آخری مراحل میں پہونچ گیا ہے اور آئندہ سال کے اوائل میں اس ویکسین کو بازار میں لایا جاسکتا ہے ۔ وائرس پر سیاست کرنا انتہائی اوچھی حرکت ہے اور افسوس زیادہ اس بات کا ہے کہ بی جے پی مرکز میں برسر اقتدار رہتے ہوئے بھی ایسی اوچھی سیاست پر اتر آئی ہے اور اس کے سامنے صرف اقتدار معنی رکھتا ہے ۔
بہار میں اسمبلی انتخابات کی مہم نے جب سے شدت اختیار کرلی ہے اس وقت سے جو اشارے مل رہے ہیں اس سے شائد بی جے پی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے ۔ بی جے پی کیلئے لوک جن شکتی پارٹی کے چراغ پاسوان نے بھی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے ۔ وہ بی جے پی کی تو تائید کر رہے ہیں لیکن نتیش کمار پر کھل کر تنقیدیں کر رہے ہیں اور بی جے پی انتخابات میں نتیش کمار کی قیادت ہی میں مقابلہ کر رہی ہے اور عوام سے رجوع ہو رہی ہے ۔ اس صورتحال میں چراغ پاسوان کی مہم سے بی جے پی کو بھی بالواسطہ طور پر نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ جو اوپینین پول گودی اور زر خرید میڈیا میں کئے جا رہے ہیںان میں بھی کانٹے کا مقابلہ ظاہر کیا جا رہا ہے حالانکہ اقتدار اب بھی این ڈی اے کے حق میں جاتا دکھایا جا رہا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ جس وقت سے تیجسوی یادو نے مہا گٹھ بندھن کی مہم کا باضا بطہ آغاز کیا ہے اس وقت سے بی جے پی اور جے ڈی یو کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ بہار کے عوام این ڈی اے امیدواروں کو گاووں میں داخل ہونے کی اجازت تک دینے کو تیار نہیںہیں اور کئی مقامات سے انہیں واپس بھیجا جا رہا ہے ۔ دوسری جانب تیجسوی یادو کی ریلیاں اور انتخابی جلسے بہت زیادہ کامیاب ہوتے جا رہے ہیں۔ جو سوشیل میڈیا کے سروے آر ہے ہیں ان میں بھی تیجسوی یادو کو مقبولیت کی بلندیاں طئے کرتے دکھایا جا رہا ہے ۔ اسی صورتحال نے شائد بی جے پی کو بوکھلاہٹ کا شکار کردیا ہے اور وہ پریشان ہو اٹھی ہے ۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ سارے ملک میں ملازمتیں اور روزگار خطرہ میں ہیں تیجسوی یادو نے اقتدار ملنے پر دس لاکھ روزگار فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مخالفین کی صفوں میں پہلے ہی سے بے چینی پیدا کردی ہے ۔ نوجوان خاص طور پر نتیش کمار کے پندرہ سال کا اقتدار دیکھنے کے بعد اب ان سے مایوس ہوگئے ہیں اور تیجسوی یادو سے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ صورتحال بی جے پی اور جے ڈی یو کو پریشان کر رہی ہے ۔ ایسے میں ایک بار پھر کورونا کا خوف دکھایا جا رہا ہے اور ویکسین صرف بہار کو فراہم کرنے کا اعلان کیا جا رہا ہے ۔ یہ بی جے پی کی موقع پرستی اور اقتدار کا بیجا استعمال ہے ۔ اس طرح کی مفاد پرستانہ سیاست کیلئے مرکز کے اقتدار کا بیجا استعمال کیا جا رہا ہے جو ایک طرح سے بی جے پی کا اعتراف شکست ہے ۔