وی آئی پیز کا کارپوریٹ ہاسپٹلس میں علاج، عوام پریشان حال

,

   

سرکاری دواخانوں میں شریک ہونا محال ہوگیا ۔ عوام میں شدید برہمی
حیدرآباد : ریاست تلنگانہ میں وزراء، ڈپٹی اسپیکر، ارکان اسمبلی، عہدیداروں، منتخبہ عوامی نمائندوں اور ان کے رشتہ داروں کو کورونا وائرس کی توثیق اور ان کے خانگی کارپوریٹ دواخانوں میں معیاری علاج اور عوام کو سرکاری دواخانوں میں بھی شریک نہ کئے جانے پر شدید برہمی پائی جانے لگی ہے۔ شہر حیدرآباد میں کئی سرکردہ شخصیتیں کورونا وائرس کی توثیق کے بعد انھیں اپنے رسوخات اور معاشی حیثیت کے سبب کارپوریٹ دواخانوں میں علاج کی سہولت ملنے لگی ہے اور حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے سرکاری دواخانوں میں بھی کورونا وائرس کی توثیق اور علامات کے ظاہر ہونے تک مریضوں کو شریک نہیں کیا جارہا ہے جوکہ عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دینے کے مترادف ہے۔ کنگ کوٹھی دواخانہ میں زیرعلاج ایک مریض کے رشتہ داروں نے بتایا کہ مذکورہ مریض کو 10 یوم قبل کورونا وائرس کی توثیق ہوچکی تھی لیکن یہ کہتے ہوئے انھیں شریک نہیں کیا گیا کہ ان میں کوئی علامات نہیں پائی جارہی ہیں۔ اسی لئے انھیں شریک دواخانہ نہیں کیا جائے گا بلکہ گھر میں الگ تھلگ رکھتے ہوئے ان کا علاج کیا جائے جبکہ کسی بھی سرکردہ اور بااثر شہری یا ان کے رشتہ داروں کو کورونا وائرس کی توثیق ہورہی ہے تو فوری انھیں علاج و معالجہ کی غرض سے دواخانہ میں شریک کیا جارہا ہے۔ شہر حیدرآباد و سکندرآباد میں کئی تجارتی و سیاسی خاندانوں تک کورونا وائرس کی وباء پہنچ چکی ہے لیکن کئی خاندانوں کی جانب سے اس بات کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گاندھی ہاسپٹل، چیسٹ ہاسپٹل اور کنگ کوٹھی دواخانہ میں زیرعلاج مریضوں کے خاندانوں نے ریاستی حکومت کے رویہ اور عوامی نمائندوں کی جانب سے مشکل کی اس گھڑی میں اختیار کی جانے والی حکمت عملی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے ہیں کہ اب عوامی نمائندوں اور حکومت پر سے اعتماد ختم ہونے لگا ہے۔

سرکردہ تجارتی خاندانوں جو کارپوریٹ دواخانوں میں لاکھوں روپئے کے بل ادا کرسکتے ہیں وہ بہ آسانی خانگی دواخانوں میں علاج کی سہولت سے استفادہ کررہے ہیں اور ان کے خاندانوں میں ایک بھی شخص کو کورونا وائرس کی تصدیق کی صورت میں وہ سب اپنے معائنے کروارہے ہیں لیکن متوسط و غریب شہریوں کے گھروں میں موجود افراد کے معائنوں کی کوئی سہولت نہ ہونے پر بھی عوام کی جانب سے ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ حکومت گھر گھر عوام کی تشخیص کا انتظام کرتے ہوئے شہریوں کو یکساں حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائے۔