ٓائی اے ایس ٹاپر نے جموں کشمیر میں ہوئی ہلاکتوں پراستعفیٰ پیش کردیا۔ سیاست میں داخلہ کا قیاس

,

   

سرینگر- نیو یارک سے واپس لوٹتے ہی2010میں ملکی سطح پر آئی اے ایس میں اول نمبر پر رہے ڈاکٹر شاہ فیصل محض 8سال بعدہی بیورو کریسی سے مستعفی ہوگئے ۔

انہوں نے بتایاکہ وہ کشمیرمیں بے تحاشہ قتل عام کیخلاف احتجاجاًمستعفی ہوئے۔2010کے آئی اے ایس امتحان میں پورے بھارت میں اول نمبرپررہ کر تاریخ رقم کرنے والے ضلع کپوارہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرشاہ فیصل نے سماجی رابطہ گاہ ’فیس بُک ‘پرلکھاکہ بھارت میں رہنے و ا لے 20کروڑمسلمانوں کی زندگیوں کوہندئوبنیادپرست گروپوں نے اجیرن بناکررکھدیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ اب بھارت میں مسلمانوں کودوسرے درجے کاشہری ماناجاتاہے ۔

ڈاکٹرشاہ فیصل کافیس بُک پرمزیدکہناتھاکہ بھارت میں بڑھتے عدم برداشت اورنفرت انگیزی کے بعدجموں وکشمیرکوحاصل خصوصی آئینی پوزیشن پربھی حملے جاری ہیں جبکہ کشمیرمیں قتل عام کابازارگرم ہے ۔

ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہاکہ مرکزی سرکارکے پاس کشمیرکے حوالے سے کوئی سیاسی پالیسی نہیں ہے ،ماسوائے یہاں قتل عام کاسلسلہ جاری رکھاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ میں کشمیرمیں جاری بے تحاشہ قتل عام کیخلاف احتجاجاًبیوروکریسی کوخیربادکہنے پرمجبورہوگیا ہوں۔

شاہ فیصل نے مزیدلکھاکہ مرکزی سرکارکی کشمیرپالیسی میں اخلاص نہیں۔ڈاکٹرشاہ فیصل نے لکھا’میں نے انڈین ایڈمنسٹریٹوسروس سے استعفیٰ دینے کافیصلہ کافی وقت پہلے لیاتھا،اوراب میرااستعفیٰ منظورہوگیاہے‘۔

انہوں نے مرکزی سرکارپرمختلف مرکزی اداروں کوغلط طورپراستعمال کرنے کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ آربی آئی ،این آئی اے اورسی بی آئی جیسے اداروں کی آئینی خودمختاری کوقائم رہنے دیاجائے ۔

انہوں نے اس اُمیدکااظہارکیاکہ بھارت میں حق گوئی کرنے والی آوازیں خاموش نہیں رہیں گی بلکہ وہ غلط کے خلاف بولتی رہیں گی۔

معلوم ہوا ہے کہ شاہ فیصل  2جنور کو نیو یارک سے واپس آئے جس کے بعد انہوں نے اپنااستعفیٰ مرکزی سرکارکے محکمہ برائے پرسنل وٹریننگس کوروانہ کیا

۔شاہ فیصل پیشے کے لحاظ سے ایک میڈیکل ڈاکٹر ہیں اور وہ 2010میں تب آئی اے ایس کے امتحان میں اول آکر کافی مشہور ہوئے تھے  جب وادی میں ایک زبردست احتجاجی تحریک جاری تھی

۔ضلع  ترقیاتی کمشنر اور ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر سمیت کئی اہم عہدوں پر کام کرنے کے بعد حال ہی میں وہ جموں کشمیر پاور ڈیولوپمنٹ کارپوریشن (جے کے پی سی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر رہے۔

اسکے بعد شاہ فیصل کا تبادلہ کرکے انہیں محکمہ سیاحت کا انچارج سکریٹری بنایا گیا ۔