ٹرین حادثہ ‘مہلوکین کی تعداد 288سے تجاوز، مزید اضافہ کا اندیشہ

,

   

وزیر اعظم مودی کا حاد ثہ کے مقام کامعائنہ‘ زخمیوں کی عیادت‘ خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا

بھونیشور: اوڈیشہ کے بالاسور کے بہاناگا میں جمعہ کی شام کو ہوئے ٹرین حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 288سے تجاوز کرگئی ہے۔ ریاست میں ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ بالاسور کے کلکٹر ڈی بی شندے نے بتایا کہ اب تک جائے حادثہ سے 244 نعشیں نکالی جا چکی ہیں۔ جائے حادثہ دارالحکومت سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہے۔ وزیر اعظم نے حادثہ پر اعلی سطحی اجلاس منعقد کرکے تفصیلات حاصل کیں اور بعد میں حاد ثہ کے مقام کا دورہ کرکے صورحال کا جائزہ لیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اڈیشہ کے بالاسور میں ہوئے ٹرین حادثہ والی جگہ پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا۔ اس ٹرین حادثہ میں اب تک 288 افراد کی موت کی خبر سامنے آ چکی ہے اور تقریباً 1000 افراد زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔ جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے ہاسپٹل پہنچ کر زخمیوں کی عیادت بھی کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حادثہ میں 900 سے زائد مسافروں کو بچا لیا گیا ہے اور انہیں علاج کے لیے مختلف ہاسپٹلس میں داخل کرایا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ جائے حادثہ پر ایک جنرل بوگی آدھی دبی ہوئی ہے اور نعشوں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ادھر اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے ایک روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ 3 جون کو ریاست میں کوئی سرکاری تقریب نہیں ہوگی۔ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو ہفتہ کی صبح بہاناگا اسٹیشن پر گراؤنڈ زیرو پر پہنچے اور سینئر ریلوے حکام، این ڈی آر ایف اور او ڈی آر اے ایف ٹیموں کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لیا۔ وزیر ریلوے نے پہلے ہی حادثے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کے ساتھ 45 موبائل ہیلتھ ٹیمیں بھی جائے حادثہ پر بھیجی گئی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطا بق جمعہ کی شام سب سے پہلے کورومنڈل ایکسپریس ٹرین وہاں پہلے سے کھڑی ایک مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔ وہیں اس کے بعد پیچھے سے آرہی بنگلورو۔ ہاوڑہ ایکسپریس ٹرین نے اس کو ٹکر مار دی۔ اس حادثہ کی جانچ کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ وہیں حادثہ کی ابتدائی جانچ میں ایسے شارے ملے ہیں کہ اس حادثہ کے پیچھے کی وجہ سگنلنگ سسٹم کی پوری طرح ناکامی ہوسکتی ہے۔ساؤتھ ایسٹرن ریلوے کے کمشنر آف ریلوے سیفٹی نے پہلے ہی طے شدہ پروٹوکول کے مطابق اپنی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ وہیں ایس ای آر کی طرف سے کی گئی محکمہ جاتی جانچ میں ابتدائی طور پر اس حادثے کی وجہ سگنلنگ سسٹم کی مکمل ناکامی یا بڑے پیمانے پر انسانی غلطی کو مانا جا رہا ہے۔ ابتدائی جانچ کے نتیجوں کے مطابق مین یو پی لائن کا سگنل گرین ہونا تھا اور وہاں سے کورو منڈل ایکسپریس کو گزر جانا تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔آر آر آئی (روٹ ریلے انٹرلاکنگ سسٹم) کی پوری طرح سے ناکامی کی وجہ سے 128 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آرہی کورومنڈل ایکسپریس نے پوائنٹ نمبر 17 اے کے پاس بائیں موڑ لیا اور وہاں کھڑی مال گاڑی کو پیچھے سے ٹکر ماردی۔ تصادم اتنا شدید تھا کہ کورو منڈل ایکسپریس کے 15 ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ سات پوری طرح سے پلٹ گئے ، چار ریل لائن سے اچھل کر دوسرے ڈبوں پر چڑھ گئے۔افسران نے بتایا کہ ٹرین حادثہ کی وجہ سے زمین میں دھنسے ڈبے کو ہفتہ کو کرین اور بلڈوزر کی مدد سے اوپر لانے کی کوشش کی گئی۔ افسران نے بتایا کہ ٹرین کا ایک ڈبہ ایک دیگر ڈبہ کے اس کے اوپر گرنے کی وجہ سے دھنس گیا اور اس کو نکالے جانے کے بعد مہلوکین کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔حکام نے بتایا کہ فضائیہ نے شدید زخمی مسافروں کو نکالنے کے لئے طبی ٹیموں کے ساتھ دو ہیلی کاپٹر بھیجے ہیں۔