ٹی این۔ ایس سی کالونی کی پانی کی ٹانکی میں غلاظت ملی‘ تحقیقات کا آغاز

,

   

یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ تاملناڈو کے کئی ایک گاہوں ہیں جہاں پرذات پات لڑائی او رہلاکتوں کاسبب بنتی ہے‘ اورانسانی اعضاء کا پانی کی ٹنکیوں سے دستیاب ہوناکوئی نئی بات نہیں ہے۔


چینائی۔ مذکورہ تاملناڈو پولیس کوپودو کوٹائی ضلع کی ایک ایس سی کالونی کی پانی کی ٹنکی کے اوپر سے انسانی اعضاء دستیاب ہوئے ہیں۔

جب آلودہ پانی کا پینے کے لئے استعمال ہوا تو مذکورہ بچے بیمار پڑنا شروع ہوگئے‘ ان بچوں کاعلاج کررہے ڈاکٹر نے کالونی کے مکینوں سے کہاکہ وہ پانی کے معیار کی جانچ کرائیں۔کالونی کے مکینوں نے کالونی کو سربراہ کئے جانے والی پانی کی ٹنکی سے انسانی غلاظت ملنے کے بعد متعلقہ پولیس میں شکایت کی۔

گاؤں کے رہنے والے ایس کمارن آر نے ائی اے این ایس کو بتایاپانی سے مختلف قسم کی بدبو آرہی تھی اور انہوں نے ٹینک کی جانچ کی جس میں بڑی تعداد میں انسانی غلاظت کے تکڑے ملے۔

انہوں نے کہاکہ ہیڈ ٹینک جو سمنٹ سے تعمیر کیاگیا ہے اس کا ڈھکن دو لوگ ہی اٹھاسکتی ہیں اور جب اس میں سے اعضاء برآمد ہوئے تووہ چونک گئے ہیں۔

مذکورہ گاندھا ر واکوٹائی رکن اسمبلی چناد ورائی نے ائی ایے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”پولیس تحقیقات کررہی ہے اوریہ شرپسندوں کی ایک کاروائی لگ رہی ہے۔

ہم نے متبادلہ ذرائع سے پانی کی سپلائی کاانتظام کیاہے تاکہ لوگ کو مشکلات پیش نہ ائیں۔ پولیس پر چھوڑتے ہیں وہ کہ اس غیرانسانی حرکت کے ذمہ داران کو تلاش کرے اور عدالت میں پیش کرے“۔

یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ تاملناڈو کے کئی ایک گاہوں ہیں جہاں پرذات پات لڑائی او رہلاکتوں کاسبب بنتی ہے‘ اورانسانی اعضاء کا پانی کی ٹنکیوں سے دستیاب ہوناکوئی نئی بات نہیں ہے۔

ایک مقامی شخص جس نے نام ظاہر کرنے سے منع کرتے ہوئے ائی اے این ایس کو بتایا کہ ”یہ شرپسندوں کا کام نہیں ہے‘ بجائے اسکے ایک منصوبہ بند اقدام ہے۔

کافی سالوں کی جدوجہد کے بعد ہمیں 2017میں پانی ملا ہے اور اس وجہہ سے ہوا ہے کہ وہ ہمارے لئے پانی کی سربراہی نہیں چاہتے ہیں اور ذات پات سے منسلک ہے۔ میں توقع کرتاہوں کہ پولیس غیرجانبداری کے ساتھ تحقیقات کریگی اور خاطیوں کوعوام کے سامنے لانے کاکام کریگی“۔