پانچویں جماعت تک آن لائن کلاسیس پر پابندی لگانے کا مطالبہ

   

کرناٹک کی تقلید کرنے کی اپیل، سرپرستوں کی حکومت سے مداخلت پرزور
حیدرآباد۔/13 جون، ( سیاست نیوز) کرناٹک حکومت کی جانب سے کنڈر گارڈن تا پانچویں جماعت تک کے طلبہ کیلئے آن لائن کلاسیس پر پابندی عائد کرنے کے بعد تلنگانہ میں بھی اس مطالبہ میں شدت پیدا ہوچکی ہے۔ طلبہ اور ان کے سرپرستوں کی جانب سے اس سلسلہ میں نہ صرف حکومت سے نمائندگی کی گئی بلکہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ مہم چلائی جارہی ہے کہ پانچویں جماعت تک کے طلبہ کو آن لائن کلاسیس سے استثنیٰ دیا جائے۔ سرپرستوں نے محکمہ تعلیم سے مطالبہ کیا کہ اسکولوں کو آن کلاسیس کے انعقاد سے روکا جائے اور حکومت کی اجازت کے بغیر کلاسیس کا اہتمام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کئی سرپرستوں کا کہنا ہے کہ کے جی اور فرسٹ کلاس کے طلبہ کیلئے بھی آن لائن کلاسیس میں شرکت کیلئے اسکولوں کی جانب سے اصرار کیا جارہا ہے۔ صبح 9 تا شام 5 بجے کلاسیس کا اہتمام کیا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں طلبہ جسمانی طور پر بوجھ محسوس کرتے ہوئے تھکان کا شکار ہورہے ہیں۔ اسی دوران فورم اگینس کرپشن کے ذمہ داروں نے کہا کہ لازمی حق تعلیم قانون کے تحت اسکولوں کو آن لائن کلاسیس کے انعقاد کا اختیار نہیں ہے اگر اسکولس اپنے رویہ کو جاری رکھیں گے تو پولیس میں شکایت درج کرائی جائے گی۔ اسکول انتظامیہ کا ماننا ہے کہ مرکز نے تعلیمی اداروں کو آن لائن کلاسیس کی ہدایت دی ہے۔ آن لائن کلاسیس کو فیس سے مربوط کرنے کے سبب سرپرستوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اسکولوں کی جانب سے گزشتہ تین ماہ کی بقایا فیس اور نئے تعلیمی سال کی فیس کی مانگ کی جارہی ہے۔