چندی گڑھ میں چوتھے دور کی بات چیت کے دوران تین مرکزی وزراء کے پینل نے کسانوں کو یہ تجویز پیش کی تھی
چندی گڑھ۔ سرکاری ایجنسیوں ک جانب سے دالیں‘ مکئی اور کپاس کی ایم ایس پی پر خریدی کے متعلق مرکزی وزراء کی تجویز کو کسانوں نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ یہ کسانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
ایک میٹنگ کے بعد پٹیالہ ضلع میں پنجاب ہریانہ سرحد پر کسان لیڈران سرون سنگھ پاندھیر اور جگجیت سنگھ دالیوال نے یہ اعلان کیاہے۔چندی گڑھ میں چوتھے دور کی بات چیت کے دوران پیوش گوئل‘ ارجن منڈا اور نتیا نند رائے پر مشتمل تین مرکزی وزراء کے پینل نے کسانوں کو یہ تجویز پیش کی تھی۔
پیر کی رات میں جیسے ہی چوتھی دور کی بات چیت اختتام کو پہنچی کسان لیڈر سرون سنگھ پاندھیر نے کہاکہ ”مرکز کی جانب سے پیش کی تجویز پر ہم ساتھی کسانوں سے تبادلہ خیال کریں گے او رماہرین کی رائے حاصل کریں گے“۔
مرکز کی جانب سے جن فصلوں کی خریدی ایم ایس پی کے ذریعہ کرنے کا وعدہ کیاگیا ہے اس میں تین دلوں ارھر‘ تور اور اڑد سمیت کپاس اور مکئی شامل ہے۔
تجویز میں کہاگیا ہے کہ مرکز ی ایجنسیاں جیسے این سی سی ایف‘ این اے ایف ای ڈی اور کپاس کارپوریشن کسانوں سے فصل کی خریدی کے لئے پانچ سال کا کنٹراکٹ دستخط کریں گے۔
کسان لیڈروں کو تین رکنی مرکزی وزراء ارجن منڈا ’پیو ش گوئل اور نتیا نند رائے نے کہا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کے حتمی منصوبے پر پہنچنے سے پہلے اپنی تجویزپر تیادلہ خیال کریں اور اپنی رضامندی دیں۔
اجلاس کے بعد میڈیاسے بات کرتے ہوئے پنجاب چیف منسٹر بھگوت مان نے کہاکہ اگر ان فصلوں پر ایم ایس پی دیاجائے تو پنجاب دالوں کی پیدوار میں ملک کی قیادت کرسکتا ہے۔
انہو ں نے مزیدکہاکہ یہ ملک میں دوسرا سبز انقلاب ہوگاحالانکہ سبز انقلاب کی وجہہ سے پنجاب نے اپنے واحد قدرتی وسائل زرخیزمٹی اور پانی کے بے دریغ استعمال کی وجہہ سے نقصان پہنچایاتھا۔
وزیراعلی نے یہ بھی کہاکہ ریاست کے کسان کپاس اور مکئی کو اس وقت ہی اپنا سکتے ہیں جب انہیں ان فصلوں پر ایم ایس پی ملے۔انہوں نے کہاکہ آج ملک دوسرے ممالک سے دالیں درآمد کرتا ہے جب کہ اگر کسانوں کو مناسب قیمت مل جائے تو یہ دالیں یہاں پیدا کرسکتے ہیں۔