پاکستان اب دہشت گرد گروپس کیلئے محفوظ مقام نہیں : عمران خان

,

   

ہندوستان کے ہندوتوا نظریہ سے پاکستان میں رفیوجی بحران کا اندیشہ
اسلام آباد میں ’’رفیوجی سمیٹ‘‘ سے وزیراعظم پاکستان کا خطاب

اسلام آباد ۔ 17 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے آج کہا کہ پاکستان اس وقت دہشت گرد گروپس کیلئے محفوظ مقام نہیں رہا۔ کھلے عام اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتوں میں اس کے امکانات تھے۔ پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے 40 سال کی تکمیل پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ امن چاہتا ہے اور جنگ زدہ ملک میں استحکام پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں عدم استحکام ان کے ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ عمران خان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب پیرس میں فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس جاری ہے۔ امریکہ، ہندوستان اور افغانستان کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہیکہ پاکستان کی جانب سے طالبان، حقانی نیٹ ورک، لشکرطیبہ اور جیش محمد جیسے دہشت گرد گروپس کو پناہ دی جاتی ہے۔ کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس بھی موجود تھے۔ عمران خان نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر بین الاقوامی برادری نے ہندوستان کی موجودہ صورتحال کا نوٹس نہیں لیا تو پاکستان کو ایک اور پناہ گزین بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسلام آباد میں دو روزہ ’’رفیوجی سمیٹ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان گذشتہ 40 سال سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے اور اس وقت ہندوستان میں ہندوتوا قوم پرستی کی شدت میں جو اضافہ ہوا ہے وہ پاکستان کیلئے ایک بار پھر درد سر بن سکتا ہے اگر عالمی برادری نے اس کا نوٹ نہیں لیا تو یہ خطہ ایک فلیش پوائنٹ بن سکتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم ہند نریندر مودی کا یہ کہنا کہ پاکستان کو صرف 11 دنوں میں تباہ و برباد کیا جاسکتا ہے، یہ بیان ایک نیوکلیئر ملک کے وزیراعظم کو زیب نہیں دیتا۔ ایکسپریس ٹریبون نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ عمران خان نے یہ بیان دورہ پر آئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کی موجودگی میں دیا جو اس سمیٹ میں شریک تھے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہندوتوا نظریات کی وجہ سے کشمیری شہریوں کو زائد از 200 دن ان کے ہی وطن میں لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے اور اسی امتیازی قومی پالیسی ؍ نظریہ کے تحت امتیازی قانون سازی کرتے ہوئے ہندوستان کے 200 ملین مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ عمران خان کا اشارہ ہندوستان کے متنازعہ سی اے اے اور جموں و کشمیر کے خصوصی موقف دفعہ 370 کی منسوخی کی جانب تھا۔