پاکستان مقبوضہ کشمیر سے بہہ کر ایک نوجوان پہنچا ہندوستان‘ سرحد پر فوجی جمع‘ عہدیدار حوالگی کے لئے پہنچے خطرناک علاقے میں

,

   

پاکستان مقبوضہ کشمیر سے بہہ کر ایک نوجوان پہنچا ہندوستان‘ سرحد پر فوجی جمع‘ عہدیدار حوالگی کے لئے پہنچے خطرناک علاقے میں

شمالی کشمیر میں خط قبضہ سے منسلک وادی گریز کے گاؤں اچورا میں پچھلے تین دنوں سے دل کو چھولینے والی کہانی گشت کررہی ہے۔ جمعرات کے روز عابد شیخ کی نعش پاکستانی فوج کے حولے کردی گئی۔

سری نگر۔مذکورہ سات سالہ لڑکے کی نعش ندی میں پاکستان سے بہہ کر ہندوستان پہنچ گئی۔وہ پہاڑوں کی جانب سے نکلنے والے دراڑوں میں منجمد برف کاٹ کر نعش کو محفوظ رکھنے کاانتظام کیاگیا۔

بالآخر ہندوستانی ٹیم نے خط قبضہ سے جڑے زیر زمین قندقی علاقے کے ذریعہ متوفی بچے کو باہر نکالا۔

شمالی کشمیر میں خط قبضہ سے منسلک وادی گریز کے گاؤں اچورا میں پچھلے تین دنوں سے دل کو چھولینے والی کہانی گشت کررہی ہے

۔ جمعرات کے روز عابد شیخ کی نعش پاکستانی فوج کے حولے کردی گئی

۔گریز جہاں پر نعش حوالے کی گئی وہاں کے سابق رکن اسمبلی نظیر احمد گریز نے کہاکہ ”میں نے اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اس طرح کی منتقلی دیکھی ہے“۔

یہ منگل کی بات ہے جب اچورا کے کچھ لوگوں نے کشن گنگا ندی میں بہتے ہوئی مذکورہ نعش کو دیکھا تھا۔

اس کے کچھ گھنٹوں بعد پاکستان کے مقبوضہ کشمیر گلگت بلتستان میں مینی مارگ اشتور گاؤں کے ایک”لاپتہ بچے“ کی تصویر فیس بک پیچ پر دیکھائی دی۔

پھر انہوں نے سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھا جس میں پاکستان مقبوضہ کشمیر کی پریشان حال ایک فیملی اپنے بچے عابد کو واپس کرنے کی اپیل کررہی ہے‘ جو پیر کے روز سے لاپتہ ہے۔

باندی پور کے ڈپٹی کمشنر شہباز مرزا نے انڈین ایکسپریس سے کہاکہ ”جیسے ہی ہمیں اس کی جانکاری ملی‘ ہم مذکورہ فوج سے رجوع ہوئے اور ان سے استفسار کیا کہ وہ سرحد کے پار اپنے ہم منصبوں سے اس معاملے پر بات کریں“۔

درایں اثناء اچورا ایک ایسی الجھن میں پھنس گیا جس کا سابق میں اس کو کبھی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ گریز کے ایس ایچ او طارق احمد نے کہاکہ ”علاقے میں کوئی مردہ خانہ نہیں ہے۔

بالآخر ہم نے پہاڑوں پر منجمد برف نکالا کر نعش کی اردگرد جمع کردیا تاکہ نعش مسخ نہیں ہوسکے“۔

مگر پہلا الجھن کا سامنا کرنا پڑا۔ اس خوف کے ساتھ کہ نعش مسخ ہوجائے گی ہندوستان کی جانب سے گریز سے چہارشنبہ کے روز نعش حوالہ کردینے کی کوشش کی گئی۔ ت

اہم پاکستان کی منشاء تھی کہ وہ کہ دو سو کیلومیٹر دورضلع کپواڑہ کے تیتوال کراسنگ کے ذریعہ سرکاری طور پر نعش کی منتقلی کرے۔

عہدیدار نے کہاکہ ان کی فکر گریز کے ارد گرد علاقے میں زیر زمین لگائے گئے دھماکہ خیز اشیاء تھے۔

مگر شام تک عہدیداروں نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے الجھن پیدا کردی گئی اور ہندوستان ٹیم برائے سرکاری عہدیدار اور فوجی سربراہان آخری پوسٹ تک چلتے ہوئے گئے تاکہ دوسری جانب سے ردعمل جان سکیں۔

مرزا نے کہاکہ ”نعش گریز کے ایک اسپتال میں واپس لا کر رکھ دی گئی“۔

سرکاری ذرائع نے کہاکہ ”جمعرات کی صبح پاکستانی فوج نے ایک مثبت اشارہ دیا اور نعش ان کے حوالے کی گئی“