پاکستان میں سیاسی غیریقینی کےحالات سے تاجران کو تشویش

   

اسلام آباد: ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد سیاسی صورتحال واضح نہ ہونے کے سبب تاجر برادری تشویش میں مبتلا ہے، بہت سے لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ مزید سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی کا سامنا نہیں کرسکیں گے۔یہ صورتحال ایسے وقت میں پیدا ہورہی ہے جب یہ واضح ہے کہ آنے والی حکومت کو کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے زیرِ اثر استحکام پیدا کرنے کی کوششوں میں کچھ مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔سربراہ پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) احسان ملک نے معاصر عزیز ڈان کو بتایا کہ میں نہیں سمجھتا کہ اقتدار کیلئے لڑنے والی جماعتوں میں سے کسی کو بھی اس دباؤ کا اندازہ ہے جس کا سامنا اْن اصلاحات کے نفاذ کے نتیجے میں کرنا پڑے گا جو کم از کم ایک دہائی قبل نافذ کردینی چاہئیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ 24واں آئی ایم ایف پروگرام ناگزیر ہے اور اس پروگرام کے تحت اب ان اصلاحات پر بحث و مباحثے کی گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔احسان ملک نے کہا کہ آنے والی حکومت کو فوری طور پر ایک طویل، وسیع اور اصلاحات پر مرکوز آئی ایم ایف پروگرام پر بات چیت کرنی ہو گی، کسی بھی بڑی سیاسی جماعت نے اپنے منشور میں اس کو شامل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مقامی طور پر پیش کیے گئے ایک ناقابل عمل حل کی بات کی جبکہ اسحٰق ڈار اور آئی ایم ایف کے درمیان کشیدہ تعلقات اب بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں، جس کی وجہ شرح مبادلہ کو قابو میں لانے کیلئے ان کی غلط حکمت عملی تھی۔