پاکستان نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالر س کیوں لوٹائے؟

   

اسلام آباد : جموں و کشمیر کے محاذ پر سعودی عرب کی طرف سے تازہ جھٹکا لگنے اور سلطنت کو ایک ارب ڈالر واپس کرنے کے بعد پاکستان کی عمران خان حکومت درون ملک اپوزیشن کی زبردست تنقید کی زد میں آگئی ہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جیو نیوز کو ایک انٹرویو میں حکومت کی پوزیشن ٹھوس طور پر واضح کرنے کے بجائے یہ کہہ کر قصہ تمام کرنے کی کوشش کی ہے کہ ‘ہم [سعودی عرب پر] اپنی جان دینے کو تیار ہیں لیکن انہیں بھی ہمارے عوام کی خواہش کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔جموں کشمیر کے رُخ پر کل پاکستان کو اس وقت ایک جھٹکا اور لگا تھا جب سعودی عرب نے ایک بار پھرکشمیر کے تعلق سے اسلامی تنظیم برائے تعاون (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی ہنگامی اجلاس کی پاکستانی درخواست مسترد کردی تھی۔پاکستانی روزنامہ ڈان کی اطلاع کے مطابق یہ درخواست وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی جسے سعودی عرب نے مسترد کردیا۔ وزرائے خارجہ کی کونسل کے انتظامات کے لئے او آئی سی 9 فبروری کو جدہ میں اپنے اعلی عہدیداروں کی میٹنگ کر رہی ہے ۔سعودی عرب کے رویہ سے ناخوش پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پچھلے دنوں ایک انٹرویو میں یہ کہہ دیا تھا کہ اگرکشمیر پر او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس نہ بلایا گیا تو پاکستان کشمیر پر دوست ممالک کا اجلاس بلانے پر مجبور ہو جائے گا۔اس تیور کا پاکستان میں اپوزیشن خاص طور پر مسلم لیگ نواز نے جیسے ہی اپنے حق میں فائدہ اٹھانے کی کوشش کی قریشی نے جیو سے بات چیت کے ذریعہ حکومت کی ساکھ بچانے کی کوشش میں آج کہا کہ ’’سعودی عرب ہمارا محسن ہے ، ہمیں احساس ہے کہ کتنے پاکستانی وہاں ہیں، ہمیں اس چیز کا بھی احساس ہے کہ انہوں نے آڑے وقتوں میں ہمارا ساتھ دیا، اس زمین کی حفاظت کے لیے ہم اپنی جان دینے کو تیار ہیں لیکن انہیں ہماری عوام کی خواہش کو ذہن میں رکھنا چاہیے ‘‘۔پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کو ایک ارب ڈالرس واپس کرنے کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے بس یہ وضاحت کی کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سعودیہ کی معیشت پر کافی دباؤ آیا ہے ۔ اپوزیشن کا بہرحال کہنا ہے کہ عمران خان حکومت اپنی ناعاقبت اندیشیوں سے پاکستان کو خارجہ میدان میں تنہائی کا شکار کر رہی ہے اور خارجہ محاذ پر ملک کے نازک معاملات کو اپنی حماقت یا پھر کسی دانستہ ایجنڈے کے تحت زک پہنچا رہی ہے ۔