پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر

,

   

برقی کالگاتار غائب رہنا اور غیر ملکی کرنسی کی شدید قلت کے سبب کاروباری اداروں کے لئے کام رکھنامشکل ترین امر بن گیاہے
کراچی۔ برطانوی ناشر فینانسل ٹائمز نے متنبہ کیاہے کہ حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(ٹی ایم ایف)کے معاہدے کی ”بحالی میں ناکامی“سے پاکستان کی معیشت تباہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔

رپورٹ کے بموجب برقی کالگاتار غائب رہنا اور غیر ملکی کرنسی کی شدید قلت کے سبب کاروباری اداروں کے لئے کام رکھنامشکل ترین امر بن گیاہے۔ جیونیوزکی خبر ہے کہ درآمدت سے بھرے بحری جہازبندرگاہوں پر رکے ہوئے ہیں کیونکہ خریدار ان کی ادائیگی کے لئے ڈالر محفوظ کرنے سے قاصر ہیں۔

یوکے نیوز پیپر کی خبر ہے کہ ”اسوسیشن برائے ائیرلائنس اورغیرملکی کمپنیاں نے متنبہ کیا ہے کہ گھٹتی ہوئی غیرملکی ذخائر کو بچانے کے لئے لگائے گئے کیپٹل کنٹرولزمینو فیکچررز انہیں ڈالرس واپس بھیجنے سے روک دیاہے۔

حکام نے کہاکہ ٹکسٹائیل مینو فیکچررس جیسی فیکٹریاں توانائی او روسائل کو بچانے کے لئے کام بند کردیا ہے کام کے اوقات میں کمی کردی جارہی ہے۔ پیر کے روز ملک گیر برقی منقطع نے مشکلات میں مزیداضافہ کیاہے جو12 گھنٹوں تک جاری رہا ہے“۔

جیونیوز کی خبر ہے کہ مائیکرو اکنامک انسائیٹ کے بانی ساقب شیرانی نے کہاکہ ”پہلے ہی بہت ساری صنعتیں بند ہوگئی ہیں اور اگر وہ صنعتیں دوبارہ نہیں کھولی گئیں کچھ نقصان مستقل ہوجائے گا“۔

ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے فینانسل ٹائمز نے جانکاری دی ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت ”ناقابل برداشت“ ہوگئی ہے اور اگر ایسی ہی حالت رہی تو سری لنکا جیسی صورتحال پیدا ہوجائے گی۔

اس اشاعت میں یہ بھی انتباہ دیاگیاہے کہ اگر حالات ایسی ہی رہے تو مئی میں ملک خاطی بھی ہوسکتا ہے۔ پاکستان کے وزیرمنصوبہ ساز احسن اقبال نے نے ایف ٹی کوبتایا کہ ملک میں ڈالرس کی بچت کے لئے درآمدات میں ”بڑی حد تک کمی“ لائی ہے۔ اقبال نے کہاکہ ”اگر ہم ائی ایم ایف کے جیسے وہ چاہتے ہیں شرائط پر عمل کرتے ہیں تو سڑکوں پرہنگامہ ہوجائیں گے۔

ہمیں ایک حیران کردینے والے پروگرام کی ضرورت ہے۔

موجودہ پروگرام کومعیشت او رمعاشرے دونوں ہی جذب نہیں کرسکتے ہیں“۔

دی نیوز کی رپورٹ ہے کہ سعد علی نے کہاکہ ’بظاہر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اکسیینج کی قیمت کو مارکیٹ کی قیمت کے ساتھ ایڈجسٹ کررہا ہے اوریہ کام اوپن مارکٹ کے قریب سرکاری اوراوپن مارکٹ کے درمیان کی قیمتوں کے فرق کودور کرنے کے لئے کیاجارہا ہے“۔