پاکستان کے ایک نیوکلیئر بم حملہ پر 20 بموں کا جوابی حملہ ممکن

   

سابق صدر پاکستان مشرف کا بیان، وزیرخارجہ کا دورۂ جاپان ملتوی
دبئی ؍ اسلام آباد۔ 25 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے سابق فوجی ڈکٹیٹر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے ہندوستان سے نیوکلیئر جنگ کی باتوں کو بکواس قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان ہندوستان پر ایک ایٹم بم سے حملہ کرے تو حکومت ہند جوابی کارروائی 20 بموں کے ساتھ کرتے ہوئے ہمارا خاتمہ کرسکتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ اتنی سادہ بات نہیں ہے ۔ اس لب و لہجہ میں بات نہ کریں، ہمیشہ فوجی حکمت عملی اختیار کی جائے ۔ جنرل پرویز مشرف فی الحال دوبئی میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گذار رہے ہیں ۔ انھوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جمعہ کی شام دوبئی میں یہ بات کہی تھی جبکہ 14 فبروری کو جیش محمد پاکستان کے خودکش حملہ کے بعد دونوں ممالک کی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ جنرل مشرف 1999 ء سے 2008 ء تک پاکستان پر حکمرانی کرچکے ہیں۔ انھوں نے روزنامہ ’ڈان‘ کی خبر کے بموجب نیوکلیئر جنگ کی باتوں کو بکواس قرار دیا اور کہاکہ اگر پاکستان ہندوستان پر ایک ایٹم بم سے حملہ کرے تو پڑوسی ملک ہمیں 20 بموں سے ختم کرسکتا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ تنازعہ کی یکسوئی کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن پر 50 ایٹم بموں سے حملہ کریں تاکہ وہ ہم پر 20 بموں سے حملہ نہ کرسکیں۔ کیا آپ 50 بموں سے پہلے حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں ؟ مشرف کارگل جنگ کے دوران 1999 ء میں پاکستانی فوج کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان نے کشمیر کے بعض علاقوں میں پیشرفت کی تھی اور وہ سرجیکل اسٹرائیک کرسکتا تھا لیکن پاکستان نے بھی کئی علاقوں میں پیشرفت کی تھی ۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستانی فوج کو ایک منصوبہ تیار رکھنا چاہئے تاکہ کسی بھی امکانی ہندوستانی اقدام کا مقابلہ کیا جاسکے۔ سابق جنرل کو مفرور مجرم قرار دیا جاچکا ہے جو بے نظیر بھٹو مقدمہ کے سلسلے میں مطلوب ہیں۔ انھوں نے لال مسجد کے عالم دین کو قتل بھی کروایا تھا ۔ اس سلسلے میں انھیں کئی حساس مقدمات کا سامنا ہے ۔ 2007 ء میں دستور معطل کردینے پر اُن کے خلاف غداری کا مقدمہ بھی دائر کیا گیا ہے ۔ وہ 2016 ء میں متحدہ عرب امارات علاج کیلئے روانہ ہوئے تھے اور اس کے بعد کبھی ملک واپس نہیں آئے۔ اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے اپنا مقررہ دورۂ جاپان ملتوی کردیا ہے ۔ انھوں نے حوالہ دیا کہ ہندوستان کے ساتھ پلوامہ دہشت گرد حملے کے بعد جس میں 40 سی آر پی ایف فوجی ہلاک ہوئے تھے صورتحال کشیدہ ہوچکی ہے ۔ شاہ محمود قریشی نے وزیر خارجہ جاپان تارو کونو سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور اپنے سرکاری دورہ کے التواء کی وجوہات کا انکشاف کیا۔ انھوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء کے علاقہ میں بشمول کشمیر صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے وہ اپن مقررہ دورۂ ٹوکیو ملتوی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔