پرنس ہیری کے افغان جنگ میں کردار کیخلاف احتجاج خون آلود آرٹ ورک کی لندن میں نمائش

,

   

لندن: برطانیہ کے شہزادہ ہیری کے افغانستان میں 25 طالبان کو مارنے کے بیان پر احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے روسی فنکار چار افغانوں کے خون سے بھیگے برطانوی شاہی خاندان کے قومی نشان کی لندن کے ایک چرچ میں نمائش کریں گے۔نیوز کے مطابق شہزادہ ہیری نے اپنی کتاب ’سپیئر‘ میں دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان جنگ کے دوران بطور ہیلی کاپٹر پائلٹ انہوں نے 25 طالبان کو ہلاک کیا تھا۔ شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ ’نہ مجھے فخر ہے اور نہ ہی شرمندگی۔‘ انہوں نے شطرنج کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان کو ایسے ہی ختم کیا جیسے بورڈ پر سے گوٹیاں ہٹائی جاتی ہیں۔شہزادہ ہیری کو اس بیان پر افغانستان کے اندر اور باہر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔روسی فنکار ایندرے مولودکن نے کہا کہ فرانس میں چار افغانوں نے رضاکارانہ طور پر آرٹ کے نمونے کے لیے اپنا خون دیا، جبکہ اس کے لیے برطانیہ میں موجود مزید پانچ افغان بعد میں اپنا خون دیں گے۔ مجھ سمیت ان سب کو شہزادہ ہیری کے بیان پر بہت زیادہ غصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شطرنج کے مہرے تھے۔ ان کے لیے یہ کوئی کمپیوٹر گیم ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد ’سینٹ پاؤل کیتھڈرل کو افغانیوں کے خون سے رنگنا ہے۔ خون برطانوی قومی نشان میں جائے گا اور وہاں گھومے گا۔ اس کی کیتھڈرل پر پروجیکشن کی جائے گی۔ اس طرح سارا کیتھڈرل افغانیوں کے خون میں رنگ جائے گا۔ایندرے مولودکن روس کے افغانستان پر حملے میں بطور سپاہی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’حتی کہ فوج میں رہتے ہوئے آپ کسی کو مارنے میں خوف محسوس کرتے ہیں۔ آپ پر دباؤ ہوتا ہے، لیکن ہیری اسے ویڈیو گیم سمجھتے ہیں۔