پرگیہ کی امیدواری سے شیوراج کی شبہہ کو نقصان ہوا ہے‘ بی جے پی لیڈر کا بیان

,

   

فاطمہ جو بی جے پی کی بھوپال(نارتھ) سے امیدوار تھیں اور کانگریس کے عارف عقیل کے ہاتھوں انہیں شکست ہوئی نے کہاکہ انہوں نے اپنے احساسات پر مشتمل پیغام پارٹی تک پہنچایاہے۔

بھوپال۔مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں مالیگاؤں بم دھماکوں کی ملزمہ پرگیہ سنگھ ٹھاکرکو میدان میں اتارنے پر بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پارٹی لیڈر فاطمہ صدیقی‘ جو ریاست میں مدھیہ پردیش کے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کو واحدمسلم چہرہ تھیں نے کہاکہ مذکورہ فیصلے سے پارٹی کے بڑے قد کے لیڈر اور سابق چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان کی اقلیتی سماج شبہہ متاثر ہوئی ہے۔

فاطمہ جو بی جے پی کی بھوپال(نارتھ) سے امیدوار تھیں اور کانگریس کے عارف عقیل کے ہاتھوں انہیں شکست ہوئی نے کہاکہ انہوں نے اپنے احساسات پر مشتمل پیغام پارٹی تک پہنچایاہے۔

سنڈے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”وہ(ٹھاکر) مسلم اکثریتی والے علاقوں میں مہم نہیں چلار ہی ہیں۔ میں نہیں سمجھتی کہ وہ جیت پائے گی۔

یہ(ان کی میدواری) دیگر علاقوں میں اثر کرسکتی ہے اور پولرائزیشن کا سبب بن سکتی ہے“۔

فاطمہ جنھوں نے احتجاج کے طور پر بی جے پی کی انتخابی مہم میں شرکت کرنے سے انکار کیاہے نے کہاکہ یقینا بی جے پی نے کچھ سونچ سمجھ کر ٹھاکر کو اپنا امیدوار بنایا ہے مگر اس تمام سونچ اور فکر رائیگاں جانے والی ہے۔

بابری مسجد کے متعلق ٹھاکر کے تبصرے کا حوالے دتیتے ہوئے فاطمہ نے کہاکہ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے۔

فاطمہ نے کہاکہ ”پرگیہ نے ایک شہید‘ ہینمنت کرکرے پر تبصرے کے ذریعہ ہر کسی کا دل دکھایاہے۔

اگر وہ بابری مسجد کے متعلق اپنے تبصرے پر مسلمانوں سے اور ہینمنت کرکرے کی فیملی سے معافی مانگتے ہیں تو پھر میں ا ن کے لئے مہم چلاؤں گی“۔

فاطمہ کی طرح بی جے پی اور بہت سارے لوگ ہیں جو پرگیہ سنگھ ٹھاکری کی امیدواری کے خلاف ہیں مگر ہر کوئی ان طرح کھل کر بولنے والا نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیاکہ وہ پارٹی کے خلاف نہیں بلکہ ”امیدوار کے خلاف ہیں“