پولیس انسپکٹر کو دھمکی دینے والے پرانے شہر کے ساکن شخص پر مقدمہ درج۔ حیدرآباد

,

   

سال2018میں آصف اقبال کے خلاف یاقوت پورہ میں دو گروہوں کے درمیان مبینہ نفرت کو فروغ دینے کا ایک مقدمہ دبھی درج کیاگیاتھا


حیدرآباد۔بہار سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کے ساتھ مارپیٹ کے معاملے میں گرفتار کئے جانے والے کچھ نوجوانوں کی گرفتاری کے ضمن میں قدیم شہر کے ایک پولیس انسپکٹر کو مبینہ دھمکی آمیز فون کال کرنے والے شخص کے خلاف مغل پورہ پولیس نے ایک مقدمہ درج کرلیاہے۔

مغل پورہ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر اے روی کمار نے اسی پولیس اسٹیشن میں اس الزام کے ساتھ شکایت درج کرائی ہے کہ انہیں 2جون کوواٹس ایپ وائس کال ان کے سرکاری موبائیل فون پر آصف نامی شخص کو موصول ہوا۔

اس فون کال کرنے والے اپنی شناخت آصف کے طور پر بتائی اور انہوں نے ایک مسلم لڑکی کے ساتھ جارہے بہاری شخص کے ساتھ مارپیٹ کے معاملے میں مغل پورہ پولیس اسٹیشن کی جانب سے گرفتار کئے گئے دونوجوان محمد غوث اور محمد شریف کی گرفتاری کے متعلق بات کی ہے۔

اپنی شکایت میں اس انسپکٹر نے مزید الزام لگایاکہ آصف نے انہیں ان کے خدمات انجام دینے سے روکا اور مذہب کی بنیاد پر دوگرہوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینے کی کوشش کی اور ہم آہنگی کو متاثرکرنے والا کام کیاہے۔

بات چیت پر مشتمل سی ڈی بھی انسپکٹر نے اپنی شکایت کے ساتھ شامل کی ہے۔ شکایت کے مواد پر ڈیٹکٹیو انسپکٹر آف پولیس مغل پورہ این رنجیت کمار گوڑ نے ائی پی سی کی دفعہ 153ایک کے تحت ایک مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیاہے۔

ذرائع کے مطابق فون کرنے والا شخص جس کی شناخت آصف اقبال کے طور پر کی گئی ہے پولیس اسٹیشن رین بازار کا ایک روڈی شیٹر ہے۔ تاہم وہ فی الحال ٹولی چوکی میں مقیم ہے۔

دھمکی آمیز فون پر سخت نوٹ لیتے ہوئے تلنگانہ پولیس افیسر اسوسیشن نے ایک پولیس افیسر کو دھمکانے کی سخت مذمت کی ہے اور سخت کاروائی کی بھی مانگ کی ہے۔

سال2018میں آصف اقبال کے خلاف یاقوت پورہ میں دو گروہوں کے درمیان مبینہ نفرت کو فروغ دینے کا ایک مقدمہ دبھی درج کیاگیاتھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اقبال نے ایک مقامی چیانل کے ذریعہ واٹس ایپ پر ایک ویڈیو پوسٹ کیاتھا جس میں وہ دو مختلف گروہوں کو اکسانے کاکام کرتا ہوا دیکھائی دیاہے۔