نئی دہلی۔ مبینہ اذیت کے پیش نظر پولیس تحویل میں ایک ’دلت‘ عورت کی موت پرسختی اختیار کرتے ہوئے نیشنل کمیشن برائے درج فہرست طبقات(این سی ایس سی) نے حکومت تلنگانہ کو ایک نوٹس روانہ کی ہے۔
این سی ایس سی نے ڈپٹی کمشنر اورسپریڈنٹ آف پولیس ضلع بھونگیر‘ چیف سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس تلنگانہ کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے اندرون سات یوم اس معاملے سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ داخل کرنے اور اس معاملے پر کی گئی کاروائی کے متعلق جانکاری او رحقائق پر مشتمل رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
این سی ایس سی چیرمن وجئے سامپلا ان عہدیداروں کو انتباہ دیاکہ اگر کاروائی پر مشتمل رپورٹ مقرر وقت میں موصول نہیں ہوتی ہے کہ کمیشن دستور ہند کے ارٹیکل338کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں شخصی طور پر دہلی میں کمیشن کے روبرو پیش ہونے کا سمن جاری کرے گا۔
اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے سامپلا نے کہاکہ ”بطور چیرمن درج فہرست طبقات کے حقوق کا تحفظ میری ذمہ داری ہے اورادب واحترام کے ساتھ ان کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانا میرا کام ہے“۔
این سی ایس سی کے پاس دستیاب جانکاری کے مطابق مذکورہ دلت خاتون گھر میں پکوان کررہی تھی۔مذکورہ مالک کی جانب سے چوری کی شکایت درج کرائے جانے کے بعد دلت عورت مریماں اور اس کے بیٹے ادوئے کرن کو گرفتار کرلیاگیاتھا۔
اس بات کا بھی الزام لگایاجارہا ہے کہ پولیس کی مبینہ اذیت کے سبب بھونگیر ضلع میں اداگوڈور پولیس اسٹیشن کے لاک آپ میں عورت کی موت ہوگئی ہے۔ خبر یہ بھی ہے کہ بیٹی کی موجودگی میں چار دنوں تک مریماں کو پیٹا گیاتھا۔
اس بات کی جانکاری بھی ملی ہے کہ مریماں کی بیٹی کی جانب سے اپنے والدہ کے ساتھ مارپیٹ نہ کرنے کی گوہار کے باوجود بھی دلت خاتون کو اذیت پہنچائی گئی ہے۔