پولیس نے ان احکامات سے دستبرداری اختیار کی جس میں 9مسلم جوانوں کو داڑھی نہ رکھنے کے کا استفسار کیاگیاتھا۔

,

   

جئے پور۔ الور میں نو مسلم پولیس جوانوں جس کو حکم دیاگیاتھا کہ دراڑھی نکالیں‘ جمعہ کے روز ایک سینئر پولیس افیسر نے یہ حکم دیاتھا جس کے بعد متعلقہ کمیونٹی کی جانب سے ان احکامات کے خلاف شدید احتجاج کیاہے۔

جمعرات کے روزپولیس نے نو جوانوں سے استفسار کیاتھا کہ وہ اپنی داڑی نکالیں اور وہ ”غیر جانبدار“ دیکھائی دیں۔ سپریڈنٹ آف پولیس الور انل پیریس دشمکھ نے کہاکہ ”پولیس جوانوں کو غیر جانبداری سے کام کرنا چاہئے اور انہیں غیر جانبدار بھی دیکھائی دینا چاہئے“۔

مذکورہ 9مسلم نوجوانوں نے دراڑھی رکھنے ی اجازت ایس پی سے مانگی تھی مگر انہوں نے ایسا کرنا سے منع کردیا۔

علاقے کی مذکورہ مسلم کمیونٹی نے ایس پی کو احکامات سے دستبرداری کی مانگ ی اور اگر داڑھی رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تو احتجاجی دھرنا بھی منظم کرنے کی دھمکی دی ہے۔جمعہ کے روز الور کے ایس پی نے اپنے احکامات سے دستبرداری اختیار کرلی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ 32پولیس جوان جو ماضی میں داڑھی رکھنے کے لئے رجو ع ہوئے تھے‘وہیں انہیں بھی داڑھی رکھنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔

یہ نو پولیس جوان جس میں اے ایس ائی اسماعیل احمد‘ ہیڈ کانسٹبل چھوٹے خان‘ کانسٹبل عباس خان‘ اسد خان‘ سماردین‘ جئے کام خان‘ مشتاق‘ دین محمد اور شاہد نثار کے نام شامل ہیں