پہاڑی شریف میں مسلم قبرستان کیلئے 10 ایکر اراضی کا الاٹمنٹ

   

صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کا دورہ، اوقافی اراضی کے قابضین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ پہاڑی شریف میں مسلم قبرستان کیلئے وقف بورڈ کی جانب سے 10 ایکر اراضی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلہ میں بورڈ میں منظورہ قرارداد پر عمل آوری کیلئے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے آج پہاڑی شریف میں درگاہ حضرت بابا شرف الدینؒ کی اوقافی اراضی کا معائنہ کیا۔ بورڈ کی جانب سے 10 ایکر اراضی کی قبرستان کی حیثیت سے نشاندہی کرتے ہوئے بورڈ آویزاں کیا گیا ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ حیدرآباد میں بڑھتی آبادی کے پیش نظر میتوں کی تدفین میں دشواری پیش آرہی ہے۔ قبرستانوں کی کمی کے نتیجہ میں وقف بورڈ نے پہاڑی شریف کے قریب 10 ایکر پر مشتمل مسلم قبرستان بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی رکاوٹ کے بغیر تدفین ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس قبرستان میں جس کی بہت جلد حصار بندی کردی جائے گی۔ میتوں کی تدفین مفت عمل میں آئے گی۔ انتظامات کی نگرانی کیلئے وقف بورڈ کی جانب سے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں کسی بھی قبرستان میں جگہ کی فراہمی کے لئے رقم کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا۔ ہر قبرستان میں تدفین کا مفت انتظام ہونا چاہئے ۔ جو کمیٹی یا متولی جگہ کی فراہمی سے انکار کرے یا رقم کا مطالبہ کرے ، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ 2000 ایکر سے زائد وقف اراضی درگاہ حضرت بابا شرف الدین کے تحت ہے ۔ کئی مقامات پر ناجائز قبضے ہوچکے ہیں۔ وقف بورڈ ناجائز قبضوں کی برخواستگی کے اقدامات کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں مسلم میتوں کی تدفین کیلئے جگہ کی کمی ہے۔ مضافاتی علاقوں میں جہاں کہیں وقف اراضی موجود رہے گی ، وقف بورڈ ناجائز قبضوں کو برخواست کرتے ہوئے اراضی کو مسلم قبرستان کیلئے الاٹ کرے گا۔ انہوں نے شمس آباد میں نیشنل ہائی وے کی تعمیر کے دوران ایک مزار اور ایک چھلہ کو سڑک کے درمیان کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی اجازت کے بغیر حکام نے چھلہ اور درگاہ کی اراضی کو سڑک کی توسیع میں شامل کرلیا ۔ اس مسئلہ پر 24 جون کو وقف بورڈ میں اجلاس طلب کیا گیا جس میں پولیس ، ریونیو اور نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کے عہدیدار شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی وے اتھاریٹی کو سڑک کی توسیع کے سلسلہ میں وقف اراضی حاصل کرنے سے قبل وقف بورڈ سے اجازت حاصل کرنی چاہئے ۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ عبدالحمید اور دیگر عہدیدار اس موقع پر موجود تھے۔