پہلوانوں کا احتجاج پولیس نے زبردستی ختم کردیا، ترنگا تھامے پھوگاٹ بہنیں سڑک پر گریں

   

پہلوانوں کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے سے روکا گیا ۔ پولیس کارروائی کے دوران قومی پرچم کی توہین
دہلی پولیس نے جنتر منتر سے خیمے اکھاڑ دیئے ۔ ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک، بجرنگ پونیا زیر حراست

نئی دہلی: دہلی پولیس نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پہلوانوں کے ایک ماہ سے زیادہ طویل دھرنے کے سلسلے میں سخت رویہ اپنا لیا ہے۔ پولیس نے جنتر منتر سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے والے پہلوانوں کو حراست میں لے لیا اور جنتر منتر سے پہلوانوں کے خیمے بھی اکھاڑ پھینکے۔ 23 اپریل سے جنتر منتر پر برج بھوشن کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس تک پرامن مارچ کا اعلان کیا تھا۔ بی جے پی ایم پی برج بھوشن پر کئی خاتون ریسلرز نے جنسی ہراسانی اور استحصال کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔ سپریم کورٹ کی مداخلت پر برج بھوشن کے خلاف سخت قانون کے تحت 2 ایف آئی آر بھی درج ہوئے ہیں لیکن پولیس نے ہنوز گرفتاری عمل میں نہیں لائی ہے۔ احتجاجی پہلوان پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق صبح 11.30 بجے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کیلئے روانہ ہوئے۔ تاہم دہلی پولیس نے انہیں روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔ دریں اثنا، پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کیلئے نکلنے والے پہلوانوں نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں، جس کے بعد ساکشی ملک سمیت کچھ پہلوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ پہلوان اس کے بعد بھی نئے پارلیمنٹ ہاؤس تک پرامن مارچ کرنے پر ڈٹے رہے۔ پہلوانوں نے پرامن مارچ نکالنے کو اپنا حق بتایا اور پولیس پر ملک دشمن ہونے کا الزام بھی لگایا۔ جب پولیس نے بجرنگ پونیا، ونیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک کو حراست میں لیا تو وہ سڑک پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس سے پہلے ونیش پھوگاٹ نے ایک ویڈیو جاری کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ مہیلا مہاپنچایت میں شامل ہونے کیلئے آنے والے تمام لیڈروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ دہلی ویمنس کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے پھوگاٹ بہنوں کی تصویر ٹوئٹ کی ہے۔ اس تصویر میں دونوں بہنیں سڑک پر ایک دوسرے سے گلے لگ کر لیٹی ہوئی ہیں۔ جب پولیس نے پہلوانوں کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے سے روکا اور انہیں اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی تو دونوں بہنیں ایک دوسرے کے گلے لگ کر سڑک پر لیٹ گئیں۔ اس تصویر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے سواتی نے دہلی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ دہلی ویمنس کمیشن کی سربراہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان لڑکیوں نے غیر ملکی سرزمین پر ترنگا لہرایا۔ آج ان بیٹیوں کو اس طرح گھسیٹا جا رہا ہے اور سڑک پر ترنگے کی توہین کی گئی ہے۔اتوار کو پہلوانوں نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مہیلا مہاپنچایت کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ہریانہ میں پولیس نے کئی کسان لیڈروں اور خواتین کو بھی حراست میں لے لیا۔ یہ سب دہلی جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پہلوانوں کو بسوں میں دھکیل کر نامعلوم مقام پر لے جانے کے فوراً بعد پولیس عہدیداروں نے پہلوانوں کے چارپائیاں، گدے، کولر کے پنکھے اور ترپال کی چھت سمیت پہلوانوں کے دیگر سامان کو ہٹا کر احتجاجی مقام کو خالی کرنا شروع کر دیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پولیس اب پہلوانوں کو دھرنے کے مقام پر واپس آنے کی اجازت نہیں دے گی۔ تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ جنتر منتر پر افراتفری کے مناظر دیکھے گئے جب ونیش پھوگاٹ اور اس کی کزن سنگیتا پھوگاٹ نے رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی تو پہلوانوں اور پولیس افسران نے ایک دوسرے کو دھکے مارے۔ ونیش نے اپنی حراست کے خلاف سخت مزاحمت کی اور سنگیتا سڑک پر پڑی اپنی کزن بہن سے لپٹ گئی کیونکہ جدوجہد چند منٹوں تک جاری رہی۔پولیس عہدیداروں نے انہیں کئی دوسرے پہلوانوں اور ان کے حامیوں کے ساتھ گھسیٹ کر بسوں میں ڈالا۔ چلتی بس سے پہلوانوں کے ایک حامی کے ذریعے شیئر کی گئی لائیو لوکیشن کے مطابق، انہیں ٹکری بارڈر کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔