نئی دہلی۔مذکورہ پریس کلب آف انڈیا(پی سی ائی) نے منگل کے روز مطالبہ کیا دو خواتین صحافیوں پر مبینہ دو کمیونٹیوں میں نفرت پھیلانے کا الزام لگاکر تریپورہ پولیس کی جانب سے درج مقدمات سے دستبرداری کی مانگ کی ہے۔
صحافیوں کے خلاف پولیس کی کاروائی کی مذمت کرتے ہوئے مذکورہ پی سی ائی نے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) پر بھی پولیس اسٹیشن میں رات تک دو صحافیوں کو محروس رکھنے پر تریپورہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر توجہہ مبذول کرنے کا زوردیا۔
ایچ ڈبلیو نیوز نٹ ورک کی صحافی سمریدھی سوکنیا اور سوارنا جہا‘ کو تریپورہ میں حالیہ فرقہ وارانہ فساد ات پر لکھنے کے لئے پہنچی تھی آسام پولیس نے اتوار کے روز آسام تریپورہ سرحدکے قریب کریم گنج کے نیلم بازار میں گرفتار کرلیاتھا۔
بعدازاں انہیں تریپورہ لایاگیا اور پیر کی صبح رسمی گرفتاری بھڑکاؤ پوسٹنگ اور سوشیل میڈیا پر فرضی خبروں کے الزامات کے تحت گرفتار ی ظاہر کی گئی تھی۔
تاہم پیر کے روز دونوں ضمانت پر رہا کردیاگیاتھا۔ مذکورہ صحافیو ں کی تنظیم نے ایک بیان میں کہاکہ ’دہلی نژاد دو خاتون صحافیوں سمریدی سوکنیا اور سوارنا جہا کے ساتھ تریپورہ ریاستی پولیس کی نفرت پھیلانے کے لئے تحت الزامات کے ساتھ تحویل او رہراسانی کی مذکورہ پریس کلب آف انڈیا سخت مذمت کرتا ہے۔
من گھڑت حقائق کے ساتھ دوگروہوں کے درمیان میں نفرت کو فروغ دینے کے لئے الزامات کے تحت ان رپورٹرس پر مقدمہ درج کیاگیاہے“۔
پی سی ائی نے اشارہ دیاکہ سوکنیا اورجہا کے نام فیٹکورے پولیس اسٹیشن تریپورہ میں وی ایچ پی حامیوں کی جانب سے عائد شکایت پر درج ایف ائی آر میں شامل ہے۔
پی سی ائی نے کہاکہ ”مذکورہ پریس کلب آف انڈیانے مانگ کی کہ ان مقدمات کو واپس لیاجائے اور آزادی کے ساتھ اپنے خدمات انجام دینے کیلئے ذرائع ابلاغ کو اجاز ت دی جائے۔
مذکورہ پی سی ائی کا این ایچ آر سی بھی استدلال ہے کہ وہ پولیس اسٹیشن میں دو نوں رپورٹرس کو رات بھر تحویل میں رکھنے پر اپنی توجہہ مبذول کرے‘ کیونکہ قانون 6بجے شام کے بعد پولیس اسٹیشن میں ایک عورت کو محروس رکھنے کی اجازت نہیں دیتا ہے“۔
پی سی ائی نے اشارہ دیا کہ تریپورہ پولیس کے ہاتھوں میڈیا کے نمائندے پہلی مرتبہ ہراسانی کا شکار نہیں ہوئی ہے۔
انہو ں نے کہاکہ ”صحافی شیام میرا سنگھ پر تریپورہ میں پریشان کن واقعات سامنے پر رپورٹنگ کرنے کے لئے یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیاہے“۔ جمہوریت کی بقاء کے لئے کسی بھی ہراسانی کے بغیر میڈیا کو اس کا کام کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔