چار گھنٹوں سے زائد تک این سی بی کی ٹیم نے وانکھیڈے سے پوچھ تاچھ کی

,

   

ممبئی۔حالات کے ایک غیر معمولی موڑ پر دہلی کی نارکوٹیک کنٹرول بیورو(این سی بی) کی ایک نگران ٹیم نے چہارشنبہ کے روز مذکورہ ایجنسی کے ممبئی زون ڈائرکٹر سمیروانکھیڈے سے چار اور ساڑھی گھنٹوں تک باندرہ کے دفتر میں پوچھ تاچھ کی ہے‘ پولیس کے ایک اعلی عہدیدار نے اس بات کی جانکاری دی۔

اس ٹیم کے لیڈر گھنشام داس سنگھ نے کہاکہ ان کے پاس سے ہم بہت ساری دستاویزات اور دیگر شواہد اکٹھا کئے ہیں اور اس معاملے میں ان کے بیان بھی قلمبند کیا ہے۔

اس رات سنگھ نے کہاکہ ”اگر ضرورت پڑتی ہے تو ہم مزید تحقیقات کریں گے اور اس معاملے میں مزیددستاویزات کے لئے استفسار کریں گے“۔

اسی دوران انہوں نے کہاکہ مذکورہ این سی بی نگران کار ٹیم نے دیگر دو ”پنچ شاہدین‘پربھاکر سیال جی اور کیرن گوساوی جی“ کی درخواست کی ہے وہ ان کے روبرو پیش ہوں اور اپنے بیانات درج کرائیں۔

سنگھ نے کہاکہ ”ہم نے ان کی جانکاری میں دئے گئے ایڈریس پر سمن بھیجنے کی کوشش کی ہے مگر ہم ایسا نہیں کرسکے۔ ہم میڈیاکے ذریعہ ان سے یہ درخواست کررہے ہیں۔

انہیں اگلے دو دنوں میں ہم سے رجوع ہونا اور اپنے بیانات قلمبند کرانے چاہئے‘ بالخصوص پربھا کر سیل جیا جس کا حلف نامہ (23اکٹوبر) کو پیش کیاتحقیقات کی وجہہ بنا ہے“۔

مذکورہ این سی بی کا منصوبہ سیال سے اس کے بیان پر پوچھ تاچھ کرنا ہے جس کا دعوی ہے کے گوساوی جو فی الحال مفرور ہے‘ سے شاہ رخ خان کے بیٹے آریان کی رہائی کے لئے 18کروڑ روپئے کی مبینہ مانگ کے متعلق پوچھ تاچھ کرنا ہے۔

سیال نے یہ بھی کہاتھا کہ 8کروڑ کی رقم مبینہ طور پر وانکھیڈے کو ادا کی جانے والی تھی‘ جس کے خلاف فی الحال بڑے پیمانے پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔

این سی بی کی تحقیقات اس وقت سے شک کے گھیرے میں جب 2اکٹوبر کے روز8لوگ بشمول آریان خان کے ایک کروز شپ میں چل رہی ریو پارٹی کے دوران دھاوے کے دوران گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔

اس سے متعلق تبدیلی میں ایک کاروباری ایچ بی بافنا نے دعوی کیاہے کہ سیام ڈیسوزا کے طور پر ان کی فوٹو گشت کرائی جارہی ہے جو اس مبینہ جبری وصولی میں اہم رول ادا کیاہے‘ یہ سیال وائرل کررہا ہے۔

بافنا کو اپنی زندگی کا خوف ہوگیا ہے اور وہ اس بات کی تحقیقات کی مانگ کررہے ہیں کہ ڈیسوزا کے طور پر24اکٹوبر کے روز ان کی فوٹو کس طرح جاری کی گئی ہے۔