چالیس فیصد ارکان پارلیمنٹ کے خلاف سنگین مقدمات

   

سرسوتی داس گپتا
کیا آپ کو پتہ ہیکہ ہمارے ارکان پارلیمنٹ میں ایسے بے شمار ارکان ہیں جن کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں اور وہ مختلف سنگین الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔ حال ہی میں اے ڈی آر کی جانب سے ایک رپورٹ منظر عام پر لائی گئی جس میں ملک بھر میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی 776 نشستوں میں سے 763 موجودہ ارکان کے داخل کردہ حلف ناموں کا جائزہ لیا گیا اور اسی جائزہ کی بنیاد پر بتایا کہ 40 فیصد ارکان پارلیمنٹ ارکان پارلیمنٹ (لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ارکان) نے خود اپنے حلف ناموں میں اس بات کا اعتراف کیا ہیکہ انہیں فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔ ان میں سے 25 فیصد ارکان ایسے ہیں جن پر سنگین فوجداری الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں۔ ان الزامات میں قتل، اقدام قتل، اغواء اور خواتین کے خلاف جرائم شامل ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ اسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس اور نیو الیکشن واچ نے یہ رپورٹ تیار کی ہے اور یہ رضا کارانہ تنظیمیں مجرمانہ ریکارڈ کے حامل یا فوجداری مقدمات کا سامنا کررہے ارکان لوک سبھا ارکان یا راجیہ سبھا اور ارکان اسمبلی غرض منتخبہ عوامی نمائندوں پر کڑی نظر رکھتے ہیں اور ملک میں مختلف سیاسی جماعتوں اور ان کے امیدواروں کی جانب سے کی جانے والی انتخابی دھاندلیوں ان کی دروغ گوئی وغیرہ کو بے نقاب کرتے رہتے ہیں۔ رپورٹ جس کا عنوان ’’لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے موجودہ ارکان کا جائزہ 2023‘‘ ہے منگل 12 ستمبر کو جاری کی گئی۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ لوک سبھا کے ایک رکن اور راجیہ سبھا کے تین ارکان کے حلف ناموں کا جائزہ نہیں لیا گیا کیونکہ وہ دستیاب نہیں ہیں۔
رپورٹ میں پایا گیا کہ 763 ارکان لوک سبھا و راجیہ سبھا میں سے 306 (40 فیصد) موجودہ ایم پیز نے اپنے حلف ناموں میں اس بات کو قبول کیا ہے کہ ان کے خلاف مختلف نوعیت کے اور مختلف دفعات کے تحت فوجداری مقدمات زیر دوران ہیں۔ لکشادیپ کے رکن پارلیمنٹ نے اپنے حلف نامہ میں فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے کی بات کہی ہے۔ کیرالا کے 29 ارکان پارلیمان میں سے 23 (79 فیصد) نے اعتراف کیا کہ انہیں فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔ بہار کے 56 ارکان پارلیمان (ارکان لوک سبھا و راجیہ سبھا) میں سے 41 (73 فیصد)، مہاراشٹرا کے 65 ایم پیز میں سے 37 (57 فیصد)، تلنگانہ کے 24 ایم پیز میں سے 13 (54 فیصد) اور دہلی کے 10 میں سے 5 ارکان پارلیمنٹ (50 فیصد) نے اپنے حلف ناموں میں اعتراف کیا ہیکہ ان کے خلاف فوجداری مقدمات زیر سماعت ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی پایا گیا کہ ان ارکان پارلیمان میں سے 194 (25 فیصد) کے خلاف سنگین فوجداری مقدمات چل رہے ہیں جن میں اغواء، قتل، اقدام قتل اور خواتین کے خلاف جرائم وغیرہ شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوپی کے 108 ارکان پارلیمان میں سے 37 (34 فیصد) کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ اے ڈی آر کے جائزہ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ آر جے ڈی یا راشٹریہ جنتادل کے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف سب سے زیادہ فوجداری مقدمات درج ہیں۔ اس کے 6 میں سے 5 ارکان (83 فیصد) کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اس کے بعد کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کا نمبر آتا ہے جس کے 8 میں سے 6 ارکان پارلیمنٹ (75 فیصد) کے خلاف فوجداری مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ کانگریس کے 81 ارکان پارلیمان میں سے 43 (53 فیصد) ارکان کے خلاف فوجداری مقدمات چل رہے ہیں۔ وائی ایس سی آر پی کے 31 ارکان پارلیمان میں سے 13 (42 فیصد)، ترنمول کانگریس کے 36 میں 14 (39فیصد)، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے 8 میں سے 2 (38 فیصد)، بی جے پی 385 میں سے 139 (36 فیصد)، عام آدمی پارٹی کے 11 میں سے 3 ارکان پارلیمنٹ (27فیصد) کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں اور وہ مختلف عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ اور یہ ایسے الزامات ہیں اگر وہ ثابت ہو جاتے ہیں یا ملزم ارکان پارلیمان کو خاطی قرار دیا جاتا ہے تب انہیں 5 سال یا اس سے زائد کی سزا ہوسکتی ہے اور اگر جرم ناقابل ضمانت ہے یا کوئی انتخابی جرم (مثال کے طور پر رشوت کی پیشکش)، سرکاری خزانہ کو نقصان سے متعلق جرم، ایسے جرائم جس کا قانون عوامی نمائندگی کی سکشن 8 میں حوالہ دیا گیا ہو قانون انسداد بدعنوانی کا کوئی جرم ہو یا اگر خواتین کے خلاف کوئی جرم ہو تو خاطی پائے جانے پر 5 سال یا اس سے زائد کی سزا ہوسکتی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 11 ارکان پارلیمان کے خلاف قتل، 32 ایم پیز کے خلاف اقدام قتل، اور 21 ارکان پارلیمان پر خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ چار ارکان پارلیمان ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنے حلف ناموں میں اعتراف کیا ہے کہ ان کے خلاف عصمت ریزی کے مقدمات بھی چل رہے ہیں۔
قتل اور اقدام قتل میں ارکان پارلیمان ملوث، اترپردیش اس معاملہ میں سرفہرست، جہاں تک ریاستوں کا معاملہ ہے اترپردیش وہ ریاست ہے جہاں کے تین ارکان پارلیمنٹ نے اپنے خلاف قتل کے مقدمات درج ہونے کا اعتراف کیا۔ اقدام قتل کے معاملہ میں اترپردیش سرفہرست ہے جہاں کے 9 ارکان پارلیمنٹ، مغربی بنگال کے 8، بہار کے 4، مہاراشٹرا کے 3، مدھیہ پردیش اور اوڈیشہ کے دو دو، آندھرا پردیش، تلنگانہ لکشادیپ اور تاملناڈو کے ایک ایک ایم پی کے خلاف اقدام قتل کے مقدمات درج ہیں۔ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملہ میں مغربی بنگال کے 5، کیرالا اور آندھرا پردیش کے تین تین، یوپی، مہاراشٹرا، تلنگانہ اور اڈیشہ کے دو دو، راجستھان اور تاملناڈو سے تعلق رکھنے والے ایک ایک ایم پی کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ بی جے پی کا جہاں تک سوال ہے اس کے 7 ارکان پارلیمنٹ کے خلاف قتل، 24 کے خلاف اقدام قتل، 10 کے خلاف خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات زیر دوراں ہیں۔ جن چار ارکان پارلیمان کے خلاف ریپ کے مقدمات درج ہیں ان میں کانگریس کے دو اور بی جے پی و وائی ایس آر سی پی کا ایک ایک رکن شامل ہے۔