چنئی کے خلاف آج لکھنو کو کامیابی انتہائی ضروری

   

لکھنو۔ مشکلات کا ایک مجموعہ لکھنؤ سوپر جائنٹس کا ان کے گھریلو میدان پر انتظار کررہا ہے کیونکہ چنئی سوپرکنگز کی ذہین بولنگ یونٹ جمعہ کو یہاں اپنے آئی پی ایل کے میچ کے دوران دو رفتار والے ایکنا اسٹیڈیم ٹریک پر اپنے ہتھیاروں کو مکمل طور پر استعمال کرنے کی کوشش کرے گی۔ دونوں ٹیموں کو اپنے پچھلے دو میچوں میں متضاد قسمت کا سامنا کرنا پڑا۔ جہاں رتوراج گائیکواڈ کی ٹیم جو اب بھی بے مثال مہندر سنگھ دھونی کی طرف سے پیشقدمی جاری رکھے ہوئے ہے، یکے بعد دیگرے دو فتوحات کے ساتھ اس مقابلے میں آرہی ہے، کے ایل راہول کی قیادت میں ایل ایس جی نے لگاتار ناکامیاں برداشت کی ہیں اور اسے کامیابی اشد ضروری ہے۔ ایل ایس جی کی بیٹنگ یونٹ اپنی طاقت کے باوجود اعلیٰ ترین مظاہرہ نہیںکر رہی ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ ایسے حملے سے کیسے نمٹتا ہے جہاں ہر بولر کچھ مختلف ہے۔ متھیشا پتھیرانا اپنے یارکرز کے ساتھ آخری اوورس میں ناقابل کھیل ہے، جبکہ مستفیض الرحمان کے پاس کٹرکی کم ازکم تین مختلف قسمیں ہیں، جن سے وہ بیٹرس کو پریشان کرتے ہیں۔رویندرا جڈیجہ مقابلہ کا نتیجہ اپنی ٹیم کے حق میں کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہیں۔ لکھنؤ میں حالات کا پورا استعمال کرنے کے لیے مہیش تھیکشنا میں اضافی اسپنرکو کھیلانے کا امکان ہے۔ اس سیزن میں لکھنؤ میں پہلی اننگزکا اوسط اسکور 175 رہا ہے، جو کہ کچھ دوسرے میدانوں کے مقابلے میں کم ازکم 15 رنز کم ہے، اور یہ بالکل اس طرح کا اسکور ہے جہاں دھونی، ایک ماہراور تجربہ کار کھلاڑی کے طور پر اسے بہ آسانی حاصل کرنے اپنی ٹیم کی قیادت کرسکتے ہیں۔ دوسری طرف لکھنؤ کو چوٹوں کے مسائل کا سامنا ہے۔ ان کے نوجوان فاسٹ بولر ماینک یادو کو صرف دو مقابلے کھیلنے کے بعد پیٹ کے نچلے حصے میں تناؤ کی وجہ سے آخری دو مقابلوں سے باہر بیٹھنا پڑا۔21 سالہ نوجوان نے دوبارہ ٹریننگ شروع کردی ہے اور ان کی تیز رفتاری کا میچ پر سنجیدگی سے اثر پڑ سکتا ہے کیونکہ ان کے علاوہ زیادہ تر دیگربولرس فاسٹ میڈیم ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا میانک جمعہ کو کھیلیں گے۔ اسپن کے شعبے میں روی بشنوئی موجود ہے لیکن ایک کے بعد ایک گوگلی گیند کرنے کی ان کی ایک صلاحیت کا بیٹرس کو پتہ چل چکا ہے اور وہ اب تک چھ میچوں میں صرف چار وکٹیں حاصل کر پائے ہیں۔ بشنوئی بمقابلہ شیوم دوبے مقابلے کو دلچسپ بنائے گا۔ ایل ایس جی کے لیے بیٹنگ ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ ان کے اہم کھلاڑی کوئنٹن ڈی کاک لگاتار نصف سنچریوںکے بعد پچھلے تین مقابلوں میں وہ مایوس کرچکے ہیں۔ متنازعہ امپیکٹ پلیئر کے اصول کا مطلب یہ بھی ہے کہ بائیں ہاتھ سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے کرنل پانڈیا نے نمبر7 تک بیٹنگ کی ہے اور چھ میچوں میں مجموعی طور پر 41 گیندوں کا سامنا کیا ہے – فی گیم اوسطاً سات گیندیں۔ کرونل بالکل ایک فنشر نہیں ہے، اور اسے زیادہ سے زیادہ سطح پر استعمال نہ کرنا بھی ایک مسئلہ رہا ہے۔ یہاں تک کہ کپتان کے ایل راہول (138 اسٹرائیک ریٹ پر 204 رنز) بھی اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکے اور ان کا محفوظ آغاز فائدہ مند ہونے سے زیادہ نقصان دہ ہورہا۔ نوجوان آیوش بدونی بھی ٹیم میں اپنی جگہ کے لیے کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں۔ صرف نکولس پورن چھ میچوں میں 19 چھکے لگا کر خطرناک نظر آئے۔ جبکہ سی ایس کے پوائنٹس ٹیبل میں اپنی جگہ کو مضبوط کرنے کی کوشش کرے گا جس کے ساتھ ان کی پانچویں جیت ہو سکتی ہے اور شکست ایل ایس جی کو مزید نقصان کی طرف دھکیل دے گی۔