چندہ کا دھندہ ۔ بی جے پی کیا چھپارہی ہے ؟

   

روش کمار
آج کل ملک میں بی جے پی کو دیئے گئے چندہ کے چرچے ہیں لوگ حیران ہیں کہ حکمراں بی جے پی کو 12930 کروڑ روپئے چندہ حاصل ہوا ایسے میں کیا بی جے پی حکومت نے اپنے چندہ دہندگان یا عطیہ دہندگان کے مفادات کی حفاظت نہیں کی ہوگی ۔ اسے فائدہ پہنچانے والوں کا فائدہ نہیں کیا ہوگا ؟ بہرحال بی جے پی کو کروڑہا روپئے چندہ دینے والوں کے نام کیا آپ جانتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جب وہ بی جے پی کو چندہ دیتے ہیں تو اس رقم کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا ۔ ہم نے تو کسی پارٹی کے بڑے بڑے لیڈروں کو اتنا پیسہ خیرات کرتے کبھی نہیں دیکھا ۔ اگر آپ کسی کو عطیہ دینا چاہتے ہیں تو یقیناً عطیہ دینے کا حوصلہ کسی سے نہ لیں بلکہ بی جے پی کے بڑے لیڈروں کے تجربات سے استفادہ کریں آپ کا پیسہ بھی بچے گا ۔ سب سے پہلے تو جس پارٹی کو چندہ سے 12930 کروڑ روپئے حاصل ہوئے ہوں وہ اپنے کارکنوں اور لیڈروں سے چندہ کیوں مانگ رہی ہے اور اس کے بڑے لیڈر اتنی کثیر رقم کیوں بطور چندہ پیش کررہے ہیں لیکن یہ مت سمجھئے کہ پارٹی کے خزانہ میں 12930 کروڑ روپئے آئے ہیں کیونکہ اس کے قومی صدر جے پی نڈا نے ایک ہزار روپئے چندہ دیا ہے ایک ہزار !! یہ تو اچھا ہوا کہ کچھ نڈر و بیباک صحافیوں نے الیکٹورل بانڈس کا بھانڈا پھوڑ کر بی جے پی کو پوری طرح بے نقاب کردیا ۔ دلچسپی کی بات یہ ہیکہ پورے ایک ہزار روپئے کا چندہ اپنی پارٹی کو دینے والے صدر بی جے پی جگت پرکاش نڈا نے ایکس پر اس کی رسید پوسٹ کی ہے جس میں یکم مارچ 2024 کی تاریخ درج ہے ۔ ایک ہزار روپئے کی اتنی بڑی رقم چندہ دینے والوں میں مرکزی وزیر پیوش گوئل اور سمرتی ایرانی بھی ہیں 2019 کے حلف نامہ کے مطابق سمرتی ایرانی کی دولت 8 کروڑ بتائی گئی ہے سمرتی ایرانی اور پیوش گوئل دس سال سے مرکزی کابینہ میں شامل ہیں ان دونوں نے ایک ہزار کی رسید کٹادی ۔ وزیراعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ نے تو دو دو ہزار روپئے چندہ میں دیئے اور سوشیل میڈیا پر ان کے رسائید کی بڑے پیمانے پر نمائش بھی کی جارہی ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی برابری صرف مرکزی وزیر امور خارجہ ایس جئے شنکر نے کی ہے انہوں نے بھی دو ہزار روپئے کا چندہ دیا ۔ تمام وزراء نے کتنی کتنی رقم چندہ میں دی ہے ان کی ساری تفصیلات ہمارے پاس نہیں ہے لیکن ایسا ضرور لگتا ہے کہ مودی کی کابینہ سے چندہ کی رقم ایک لاکھ روپئے تک بھی نہیں پہنچ جائے گی ۔ اس وزراء کی میزبانی میں ضلع کا بی جے پی کارکن ناجانے کتنے پیسے پھونک دیتا ہوگا ، گھوڑا گاڑی اور عوام کو جمع کرنے کے انتظام میں مگر ان لوگوں نے ہزار ہزار روپئے دے کر اپنی جو سخاوت دکھائی ہے وہ غضب کی ہے ۔ کوئی یہ نہ کہے کے چھپا کردیا ہے ۔ اس لئے ان لوگوں نے باقاعدہ رسید ہی ٹوئیٹ کردی 12930 کروڑ روپئے کا چندہ حاصل کرنے والی پارٹی کے ان غریب لیڈروں کی جیب سے پارٹی نے ایک ہزار روپئے نکلوانے کا ظلم کیوں کیا ؟ کیا پارٹی اپنے فنڈ سے انہیں پانچ دس ہزار یا ایک لاکھ روپئے نہیں دے سکتی تھی تاکہ دکھانے کیلئے ہی صحیح بڑے لیڈروں کے چندہ کی رقم تھوڑی بڑی ہوجاتی وہ بھی یہ چندہ ترقی یافتہ بھارت بنانے کیلئے دیاجارہا ہے ہم آج جان پائے ان کے پانچ دس ہزار روپئے سے اتنا بڑا ملک ترقی یافتہ بننے والا ہے ۔ narindranodi.in/doination یہ لنک ہے جسے کلک کرنے پر ایک صفحہ کھلتا ہے جو لیب ٹاپ پر الگ دکھائی دیتا ہے اور فون پر الگ دکھائی دیتا ہے ۔ لیاب ٹاپ پر لنک کھولنے سے آپ 1000, 500, 100, 50, 05 اور 2000 روپئے کے عطیات دے سکتے ہیں اس میں آپ سے ای میل مانگا جارہا ہے ۔ فون نمبر مانگا جاتا ہے لیکن یہی وہ پارٹی ہے جس نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ الیکٹورل بانڈ کون دے گیا اس کا ریکارڈ نہیں رکھا گیا ۔ اصول تو یہی ہیکہ 2000 روپئے تک کا چندہ دینے والے کو پہچان بتانے کی ضرورت نہیں مگر یہاں ای میل اور فون نمبر مانگے جارہے ہیں ، کیسے لوگوں سے جو 5 اور 50 روپئے کا چندہ دے رہا ہے اور ایک کروڑ کا الیکٹورل بانڈ کون دے گیا بی جے پی بھی اس کا ریکارڈ نہیں رکھتی ہے یہی تو کہا گیا ہے الیکشن کمیشن کو کیا آپ کو گیم سمجھ میں آیا کانگریس اور دوسری جماعتوں نے بھی ایسے دلائل دیئے ہیں مگر فون پر کھولنے سے ایک اور آپشن بھی کھلا جس پر لکھا ہے کہ اگر آپ دو ہزار سے زائد کا عطیہ دینا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں اس کے بعد ایک صفحہ اور کھلتا ہے 20 ہزار سے زیادہ کا چندہ دینا ہو تو آپ کو پیان کارڈ کی تفصیلات فراہم کرنی ہوگی ۔ یہی نہیں ایک کروڑ تک کا چندہ دینے کی بھی سہولت اس ویب سائیٹ میں بنائی گئی ہے یعنی وزیراعظم نریندر مودی سے لیکر سمرتی ایرانی کے پاس دو ہزار سے زائد اور 20 ہزار سے زیادہ چندہ دینے کا آپشن موجود تھا جب وزراء اپنی رسید کی نمائش کررہے ہیں تو ظاہر ہے انہیں اپنی شناخت و پہچان بتانے میں کوئی پریشانی نہیں اور وہ یہ بھی سمجھتے ہوں گے کہ بتانا چاہئے پھر بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو کیوں کہا کہ کروڑوں کے بانڈ کون دے گیا انہیں نہیں پتہ اس کا ریکارڈ نہیں رکھا گیا ۔ 2014 میں نریندر مودی کو وزیراعظم بنانے کیلئے چندہ تحریک چلی تھی تب بی جے پی خود ہی چندہ دہندگان کی تصاویر ٹوئیٹ کیا کرتی تھی ۔ 22 فبروری 2014 کا یہ ٹوئیٹ ہیکہ آکاش گرگ نے مودی فار پی ایم فنڈ کو عطیہ دیا ہے وہ 500 ویں نمبر کے چندہ دہندہ بن گئے ہیں اگلے دن ٹوئیٹ ہوتا ہے کہ یہ تصویر شیام شرما کی ہے بتایا جاتا ہے کہ مودی فار پی ایم فنڈ کو عطیہ دینے والے یہ 1000 ویں شخص بن گئے ہیں تب بی جے پی اپنے چندہ دہندگان کی تصاویر کے ساتھ معلومات فراہم کرتی تھی لیکن جب الیکٹورل بانڈ کا قانون لیکر آئی تب پارٹی نے کہہ دیا کہ کون بانڈ دے کر گیا اس کی معلومات یا تفصیلات نہیں ہیں ۔ اُمید ہے کہ جوش میں آکر بی جے پی کے کسی کارکن نے اپنی زندگی بھر کی کمائی بطور عطیہ پیش کردی ہو ۔ اسے پتہ ہونا چاہئے کہ بڑے بڑے نیتا جب ایک ایک ہزار اور دو دو ہزار روپئے چندہ دے رہے ہیں تو اسے کتنا چندہ دینا چاہئے ۔ غنیمت ہیکہ ان لوگوں نے زیادہ نہیں دیا ورنہ 12930 کروڑ روپئے کا حساب ان کے ہی چندہ سے بھر جاتا لاٹری کنگ اور انرجی ڈرنک والوں کا سینکڑوں کروڑوں روپئے بے حد معمولی سا نظر آتا ۔ 2018 سے 2023 کے درمیان 20 سیاسی جماعتوں کو جو چندہ ملا ہے اس میں سب سے زیادہ چندہ بی جے پی کو حاصل ہوا ہے ۔ 12930 کروڑ روپئے کا چندہ اسے ملا ہے ۔ راجناتھ سنگھ جب پارٹی کے صدر تھے یعنی 2014 سے پہلے تب انہوں نے مودی فار پی ایم فنڈ کیلئے پارٹی کے منتخب ارکان پارلیمانی ، ارکان اسمبلی اور دوسروں سے اپیل کی تھی کہ ایک ماہ کی اپنی تنخواہ بطور عطیہ پیش کردیں ۔ ذرا سوچئے نریندر مودی کو وزیراعظم بنانے کیلئے ان لوگوں نے ایک ماہ کی تنخواہ دی اور وزیراعظم مودی نے 2000 روپئے کا چندہ دیا ۔ 2014 میں وزیراعظم بننے پر نریندر مودی نے کہا تھا کہ بی جے پی ان کی ماں ہے ۔ اُمید ہے جن لوگوں نے چندہ دیا پارٹی کیلئے کام کیا انہیں اس بات کا برا نہیں لگا ہوگا کہ کانگریس سے ارکان اسمبلی آکر ان کی حکومت میں چیف منسٹر بن گئے انہیں یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ایسے لوگ بھی چندہ دے کر آتے ہوں گے یا ای ڈی کے ڈر سے اپنی دولت ساتھ لیکر آجاتے ہوں گے دولت بجائے کیلئے ، کیا کوئی مفت میں ای ڈی سے کسی کی دولت بچائے گا وہ بھی اپوزیشن جماعت کے لیڈر کی ؟ قومی مفاد میں سوال پوچھ رہا ہوں ۔ ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جن لیڈروں نے الیکٹورل بانڈ کا قانون بنواکر جس بی جے پی کو 8291 کروڑ روپئے کا چندہ صرف بانڈ سے دلادیا وہ اس کے فنڈ میں اپنی جیب سے زیادہ پیسہ کیوں دیں ؟ 2000 بہت ہے 8 ڈسمبر2018 میں ایک تصویر اور پوسٹر منظر عام پر آیا تھا ۔ بی جے پی نے اُس پوسٹر کو اپنے ٹوئیٹر ہینڈل سے لانچ کیا ۔ اس میں بھی فوجیوں کے ساتھ وزیراعظم کی تصویر ہے ۔ لکھا ہے کہ مودی فوجیوں کیلئے کام کرتے ہیں ۔ محفوظ بھارت کیلئے ساتھ آیئے اس پر یہ بھی لکھا ہے کہ چندہ دے کر وزیراعظم سے ملاقات کا موقع ملے گا ۔ یہ تو بی جے پی ہی بتاسکتی ہے کہ کتنے چندہ دہندگان کو وزیراعظم سے ملاقات کروائی گئی مگر یہ ضرور جانتے ہیں کہ فوجیوں کی تصویر لگاکر چندہ مانگا گیا اور اس ابھیان کے چار سال بعد 2022 میں اگنی ویر یوجنا لائی جاتی ہے اور فوج میں جوانوں کی نوکری چار سال کی کردی جاتی ہے ۔ بی جے پی نے 25 ڈسمبر 2021 سے لیکر 11 فبروری 2022 تک ایک ابھیان چلایا جس کا نام تھا ۔ Compaing to make India great اس میں اٹل بہاری واجپائی کی جینتی سے لیکر دین دیال اپادھیائیہ کی برسی کے درمیان 5 روپئے سے لیکر 1000 روپئے تک کا چندہ دینے کی گنجائش رکھی گئی تھی اس کے علاوہ 2018 میں دھن تیرس کے موقع پر چندہ مہم کا آغاز ہوا اور بی جے پی کیلئے فنڈ مانگا گیا ۔ 2018 میں الیکٹورل بانڈ لاگو ہوا اس سال بی جے پی نے اپنی پارٹی کی طرف سے کئی قسم کی چندہ مہمات چلائیں ۔ 2017-18 سے 2022-23 کے درمیان بی جے پی کو دو مختلف ذریعوں سے 209 کروڑ روپئے حاصل ہے اس میں سے 170 کروڑ اجیون سہیوگ ندھی سے ملے ۔ 2018 سے اپریل 2019 کے درمیان الیکٹورل بانڈ سے بی جے پی کو کتنا چندہ ملا اس کی تفصیلات نہیں دی گئی ۔ سپریم کورٹ نے کہا ہیکہ اس پر سوچ سمجھ کر فیصلہ لیا گیا ہے اس کے حکم میں اس مدت کی معلومات شامل نہیں ہیں ۔ سیاسی جماعتیں چندہ مہم چلاتی ہی ہیں جب پارٹی کے لیڈر چاہے کانگریس کے ہوں یا بی جے پی کے خود چندہ دیتے ہیں تو بتاتے ہیں ٹوئیٹ کرتے ہیں کوئی عام آدمی چندہ دیتا ہے تو اس کے بارے میں بھی بتادیتے ہیں تصویر ٹوئیٹ کردیتے ہیں لیکن صنعتی گھرانوں اور کمپنیوں نے جو چندہ دیا اس کے بارے میں نہیں بتاتے Raid کے بعد جو چندہ دیا اس کے بارے میں بھی نہیں بتاتے ۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے تو 6 لاکھ سے زیادہ کا چندہ دیا ۔ جئے رام رمیش کے بشمول کئی لیڈروں نے ایک لاکھ 38 ہزار کا عطیہ دیا اور بتایا کہ انہوں نے پیسے دیئے ہیں کانگریس کے پاس 2000 کروڑ سے کم پیسہ ہے جو الیکٹورل بانڈ سے ملا ہے ۔ پارٹی معاشی تنگدستی سے گذر رہی ہے ۔ یہی نہیں انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے کانگریس کے کچھ کھاتوں پر روک لگانے سے مشکل میں پڑگئی ہے ۔ بھاری جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے ۔ کانگریس شکست خوردہ پارٹی ہے دس سال سے مرکز میں اقتدار سے باہر ہے ریاستوں میں بھی اس کی حکومتیں گھٹ گئی ہیں لیکن اس کے رہنماؤں نے چندہ مہم شروع کیا تو ایک ہزار دو ہزار نہیں بلکہ ایک ایک لاکھ روپئے دیئے ۔