چوروں کے ساتھ پولیس کانسٹیبل گرفتار۔ تین انسپکٹرس و پانچ کانسٹیبلس کا رول مشکوک

   

کچھ پولیس ملازمین اور عہدیدار ‘چوروں کے رکھوالے !!

حیدرآ باد ۔28نومبر ( سیاست نیوز) شہر میں چور پولیس کا کھیل طول پکڑتا جارہا ہے ، چوروں کے ساتھ پولیس کے ہاتھوں گرفتار کانسٹبل ایشور کے معاملہ میں تحقیقات نے ایک نیا موڑ اختیار کرلیا ہے ۔ محکمہ پولیس کیلئے بدنامی کا سبب بننے والے اس واقعہ پر برہم کمشنر سٹی پولیس اس معاملہ کی تحقیقات پر سنجیدہ ہیں ۔ چوروں کی سرپرستی کرنے والے پولیس ملازمین کی حرکتیں ایک کے بعد ایک تحقیقات میں منظر عام پر آرہی ہیں جواعلیٰ عہدیدارو ں کیلئے بھی تعجب کا سبب ہیں ۔ کانسٹبل ایشور کی گرفتاری کی تحقیقات میں تاحال تین انسپکٹرس اور 5 کانسٹبلس کی حرکتیں سامنے آئیں۔ امکان ہے کہ جلد ان ملازمین و عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ۔ چوروں کی حمایت میں ان پولیس ملازمین کے اقدامات حدود کو تجاوز کرچکے ہیں ۔ ان چوروں کے سرپرست پولیس ملازمین نے یہ ثابت کردیا کہ وردی میں جو چاہے کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم وہ یہ بھول گئے کہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے ۔ تحقیقات میں چوروں کی ٹولیوں میں صلح اور ایک دوسرے سے معاملہ فہمی کے واقعات بھی منظر عام پر آئے ۔ چوروں سے یہ پولیس ملازمین جیل میں بھی ملاقات سے نہیں ڈرتے تھے ۔ جیب کتروں کی ٹولیوں سے پولیس ملازمین کے تعلقات کا انکشاف ہوا ہے ۔ جیب کتروں کی ٹولی سے دوسری ٹولی کو مسروقہ سامان دلایا گیا اور معاملہ فہمی میں لاکھوں روپئے لئے گئے ۔ سوریا پیٹ میں کانسٹبل ایشور کی گرفتاری کے بعد شہر کے تین انسپکٹرس اور پانچ کانسٹبلس کا رول منظر عام پر آیا ۔ شرائط کی خلاف ورزی کرکے اقدامات کئے گئے اور اختیارات کا بیجا استعمال کیا گیا ۔ عام طور پر جس مقام پر سرقہ یا کوئی واردات ہوتی ہے تو متعلقہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کروایا جاتا ہے یا پھر ایف آئی آر کے ذریعہ مقدمہ متعلقہ پولیس کو مقدمہ منتقل کیا جاتا ہے لیکن چوروں کے سرپرست پولیس ملازمین نے یادگیری گٹہ کے ایک واقعہ کی شکایت شہر کے ویسٹ زون پولیس حدود میں کروائی اور یہاں معاملہ کی یکسوئی کی گئی ۔ دونوں ٹولیوں میں یکسوئی و معاملہ فہمی کے ذریعہ لاکھوں روپئے وصول کئے گئے ۔ ایک انسپکٹر کے اقدامات کی تو کوئی حد نہیں وہ راست اپنے دفتر ہی میں سیٹلمنٹ کروایا کرتا تھا ۔ اس واقعہ میں علاقہ نندا نادنم میں ایک کانسٹبل نے جیب کترے کو ناگول کے علاقہ میں حراست میں لیا اور سیدھے پولیس اسٹیشن منتقل کیا جب یہ بات پولیس عہدیدار کو معلوم ہوئی تو وہ سیدھے چور کو رہا کرنے کی پیشکش کرتا ہے ۔ معاملہ 2لاکھ روپئے میںطئے ہوا اور دونوں نے رقم کوآپس میں تقسیم کرلیا ۔ اس حرکت پر کانسٹبل نے ہنگامہ کردیا تو ایک لاکھ روپئے مزید ادا کردیئے گئے ۔ شہر میں چوروں کی مدد کرنے والے پولیس ملازمین کی ان حرکتو ں پر کمشنر پولیس برہم دکھائی دے رہے ہیں ۔ عہدہ کا جائزہ لینے کے بعد کمشنر سٹی پولیس سی وی آنند نے کئی عہدیدارو ں اورملازمین کے خلاف کارروائی کی جو اختیارات کے بیجا استعمال ، بدعنوانیوں اور دیگر جرائم میں ملوث پائے گئے جبکہ پولیس کمشنر کے تعلق سے یہ بات مشہور ہے کہ وہ ماتحت عملہ کی ضروریات اور مسائل کی یکسوئی کیلئے بھی موثر اقدامات کرتے ہیں ۔ اب ان معاملات میں جہاں خود پولیس ہی چور بن گئی ہے سخت اقدامات کی تیاری جاری ہے ۔ امکان ہے کہ عنقریب ان عہدیداروں کے خلاف کارروائی اور ان کے ناموں کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا ۔ پولیس کمشنر کے رویہ سے شہر کے انسپکٹران پولیس اور دیگر بدعنوان عہدیداروں میں خوف کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ ع