صرف واحدمسلم امیدوار عمران کھیڈا والا جس نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑاتھا اس مرتبہ گجرات اسمبلی میں داخل ہوں گے
حیدرآباد۔ ایسا لگتا ہے کہ عام آدمی پارٹی(اے اے پی) اور اسدالدین اویسی کی زیرقیادت اے ائی ایم ائی ایم دونوں بی جے پی کے غیرمعلنہ شراکت دار پارٹیاں ہیں‘ کیونکہ دونوں ہی پارٹیوں نے گجرات اسمبلی 2022انتخابات میں ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ بھگوا پارٹی کے مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
بی جے پی کو 52.5فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں جو 2017کے مقابلے میں محض3.4فیصد کا اضافہ ہے‘ اس نے 156سیٹیں حاصل کرلیں۔ گجرات 2017اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 99سیٹیں ملی تھیں جس میں 49.1فیصد ووٹ شیئر تھا۔
محض3.4فیصد ووٹ شیئر اضافہ میں 57زائد سیٹوں پر کامیابی تعجب خیز ہے
یہاں پر چند مثالیں پیش کی جارہی ہیں
داریا پور۔ کانگریس کے موجود ہ رکن اسمبلی غیاث الدین کو بی جے پی کے کوشک جین نے 5243ووٹوں سے شکست دی۔ جین کو 61090ووٹ ملے جبکہ غیاث الدین کو 55,847ووٹ حاصل ہوئے۔
وہیں اے اے پی کے امیدوار نے 4164اور اے ائی ایم ائی ایم امیدوار نے 1771ووٹ لئے ہیں۔ سال2017میں تین مسلم امیدوار گجرات اسمبلی پہنچے تھے‘ ایم اے پیرزداہ وانکانیر سے غیاث الدین داریا پور سے اور دوبارہ منتخب ہونے والے عمران کھیڈا والا۔تاہم پیر زدہ اورغیاث الدین اس مرتبہ ہار گئے ہیں
گودھرا۔ کانگریس امیدوار رشمیتا بین چوہان کو بی جے پی کے سی کے راؤلاجی نے شکست دی۔ راؤ لاجی کو96,223ووٹ ملے وہیں چودھرینے 61,207ووٹ لئے ہیں۔
دوبارہ اے اے پی اور کانگریس دونوں نے کانگریس کے 11827ووٹ اور 9508ووٹ بالترتیب ہضم کرلئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گودھرا میں مسلمانوں کی بھاری آبادی کے ساتھ وہ شخص جو بلقیس بانو کی عصمت ریزی کا مجرم ہے اس کو ایک ”سنسکاری برہمن“ کہاجارہا تھا اس کو جیت حاصل ہوئی ہے۔