صرف واحدمسلم امیدوار عمران کھیڈا والا جس نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑاتھا اس مرتبہ گجرات اسمبلی میں داخل ہوں گے
حیدرآباد۔ ایسا لگتا ہے کہ عام آدمی پارٹی(اے اے پی) اور اسدالدین اویسی کی زیرقیادت اے ائی ایم ائی ایم دونوں بی جے پی کے غیرمعلنہ شراکت دار پارٹیاں ہیں‘ کیونکہ دونوں ہی پارٹیوں نے گجرات اسمبلی 2022انتخابات میں ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ بھگوا پارٹی کے مددگار ثابت ہوئے ہیں۔
بی جے پی کو 52.5فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں جو 2017کے مقابلے میں محض3.4فیصد کا اضافہ ہے‘ اس نے 156سیٹیں حاصل کرلیں۔ گجرات 2017اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 99سیٹیں ملی تھیں جس میں 49.1فیصد ووٹ شیئر تھا۔
محض3.4فیصد ووٹ شیئر اضافہ میں 57زائد سیٹوں پر کامیابی تعجب خیز ہے
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-5.png)
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-6.png)
گجرات کے 19اسمبلی حلقوں میں جہاں مسلمانوں کامضبوط موقف ہے اس میں 17میں بی جے پی کو جیت حاصل ہوئی ہے‘ فسادات کے بعد گجرات اسمبلی کی182سیٹوں میں سے ایک پر بھی بی جے پی نے مسلمان کو اپنا امیدوار نہیں بنایا ہے۔
اس سے قبل1998کے انتخابات میں بی جے پی نے ایک مسلمان کو ٹکٹ دیاتھا۔ اقلیتیں بنیاد طور پر مسلمان گجرات میں 9فیصد ہیں‘ مگر اسمبلی میں ان کی نمائندگی کبھی نظر نہیں ائی ہے۔صرف واحدمسلم امیدوار عمران کھیڈا والا جس نے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑاتھا اس مرتبہ گجرات اسمبلی میں داخل ہوں گے۔
حقیقت میں اویسی نے رو رو کر اپنے امیدوار صابر کے لئے ووٹ مانگے اور بلقیس بانوکا حوالہ دیاہے۔ کجریوال کی اے اے پی اور اویسی کی اے ائی ایم ائی ایم نے گجرات میں سیٹوں پرکامیابی حاصل نہیں مگر ووٹوں کی تقسیم ہے جس سے حقیقت میں بی جے پی کو مددملی ہے۔
اے اے پی اور اے ائی ایم ائی ایم کے داخلہ نے نہ صرف گجرات میں کانگریس کے اقلیتی ووٹوں کا نقصان پہنچایاہے بلکہ برسراقتدار بی جے پی کی بھی مدد کی ہے‘کیونکہ کانگریس کے طرز پر بی جے پی نے ایک بھی مسلمان کو اپنا امیدوار نہیں بنایاتھا۔
اے ائی ایم ائی ایم نے ایک بھی سیٹ پر جیت حاصل نہیں کہ جبکہ اے اے پی محض پانچ سیٹوں پر کامیاب ہوئی ہے‘ مگر اس نے کانگریس کے روایتی ووٹوں پر مختلف سیٹوں پر تقسیم کیاہے۔
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/Muslim-MLAs-Gujarat.png)
یہاں پر چند مثالیں پیش کی جارہی ہیں
داریا پور۔ کانگریس کے موجود ہ رکن اسمبلی غیاث الدین کو بی جے پی کے کوشک جین نے 5243ووٹوں سے شکست دی۔ جین کو 61090ووٹ ملے جبکہ غیاث الدین کو 55,847ووٹ حاصل ہوئے۔
وہیں اے اے پی کے امیدوار نے 4164اور اے ائی ایم ائی ایم امیدوار نے 1771ووٹ لئے ہیں۔ سال2017میں تین مسلم امیدوار گجرات اسمبلی پہنچے تھے‘ ایم اے پیرزداہ وانکانیر سے غیاث الدین داریا پور سے اور دوبارہ منتخب ہونے والے عمران کھیڈا والا۔تاہم پیر زدہ اورغیاث الدین اس مرتبہ ہار گئے ہیں
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-7.png)
گودھرا۔ کانگریس امیدوار رشمیتا بین چوہان کو بی جے پی کے سی کے راؤلاجی نے شکست دی۔ راؤ لاجی کو96,223ووٹ ملے وہیں چودھرینے 61,207ووٹ لئے ہیں۔
دوبارہ اے اے پی اور کانگریس دونوں نے کانگریس کے 11827ووٹ اور 9508ووٹ بالترتیب ہضم کرلئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گودھرا میں مسلمانوں کی بھاری آبادی کے ساتھ وہ شخص جو بلقیس بانو کی عصمت ریزی کا مجرم ہے اس کو ایک ”سنسکاری برہمن“ کہاجارہا تھا اس کو جیت حاصل ہوئی ہے۔
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-8.png)
جبکہ بی جے پی کے پٹیل نے 95,696ووٹ لئے او راے اے پی کے تیاڈے کو 37,69اور کانگریس کو 29,436ووٹ۔ اے ائی ایم ائی ایم کو5,216ووٹ حاصل ہوئے ہیں
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-9.png)
اپنے قریبی حریف بی جے پی کے نریش بھائی ویاس کے مقابلے میں کانگریس موجود ہ رکن اسمبلی شیلیش پر مار نے13525ووٹوں کی اکثریت سے جیت حاصل کی ہے۔
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-10.png)
ضلع احمد آباد کے اس حلقہ میں اے ائی ایم ائی ایم کے ریاستی صدر صابر کابلی والا کو 15677ووٹ اور اے اے پی5887حاصل ہوئے ہیں
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-11.png)
اے اے پی اورسماج وادی پارٹی(ایس پی) مسلم امیدواروں نے کانگریس اور بی جے پی کی مارج فرق آیاہے۔ مذکورہ اے اے پی اور ایس پی بالترتیب 6384
اور 3671ووٹ لئے ہیں
![](https://cdn.urdu.siasat.com/wp-content/uploads/2022/12/image-12.png)