چھوٹے کسانوں کو نظرانداز کرکے پولٹری صنعت کے تاجروں کو فائدہ

   

300 کروڑ کا اسکام، ایم کودنڈا ریڈی نے تحقیقات کا مطالبہ کیا

حیدرآباد۔/24 اگسٹ، ( سیاست نیوز) آل انڈیا کسان کانگریس کے نائب صدر نشین اور سابق رکن اسمبلی ایم کودنڈا ریڈی نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے چھوٹے کسانوں کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت سے قربت رکھنے والوں کو4.16 لاکھ میٹرک ٹن مکئی سربراہ کی۔ کسان کانگریس کے ریاستی صدر انویش ریڈی کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کودنڈا ریڈی نے کہا کہ ریاست میں کانگریس دور حکومت میں پولٹری سے وابستہ کسانوں کو کئی رعایتیں دی جارہی تھیں لیکن ٹی آر ایس حکومت نے ان رعایتوں کو برخواست کردیا۔ برقی کی سربراہی اور فیڈ کی تیاری کیلئے مکئی اور رنگ تبدیل شدہ دھان رعایتی شرح پر سربراہ کی جاتی رہی۔ ٹی آر ایس حکومت کسانوں کے بجائے پولٹری سے وابستہ تاجروں اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 لاکھ 16 ہزار میٹرک ٹن مکئی ٹی آر ایس سے وابستہ پولٹری کے تاجروں کے حوالے کی گئی جس سے 300 کروڑ روپئے کا فائدہ ہوا ۔ اس طرح یہ پولٹری صنعت کا ایک بڑا اسکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو فائدہ پہنچائے بغیر اپنے قریبی افراد کی فکر کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ہمیشہ کسانوں کی بھلائی کے دعوے کرتے ہیں جبکہ ان کا عمل کسانوں کے مفادات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی کسانوں کی بھلائی کی فکر کرتی تو وہ تاجروں سے زیادہ چھوٹے کسانوں کو رعایتوں پر توجہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ناانصافیوں کے خلاف کسان مسلسل احتجاج کررہے ہیں اور عہدیدار انہیں انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ مارکفیڈ کے ذریعہ کیوں فروخت نہیں کیا گیا اور کسے فروخت کیا گیا اس معاملہ کی تفصیلی جانچ ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحقیقات کا اعلان کیا جاتا ہے تو کانگریس پارٹی دھاندلیوں کا ثبوت پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلہ سے سرکاری ادارہ مارکفیڈ کو 120 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی وزراء دیاکر راؤ، ٹی پدما راؤ اور رکن پارلیمنٹ رنجیت ریڈی کو اس معاملت سے فائدہ ہوا ہے۔