چیسٹ ہاسپٹل میں ڈاکٹرس کی قلت

   

عام معائنوں کی بھی سہولت نہیں ، مریضوں کو تکالیف کا سامنا
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : پیچیدہ عارضہ تنفس اور سوائن فلو کے علاج کی شاندار تاریخ رکھنے والی چیسٹ ہاسپٹل اپنی تاریخی حیثیت کھوتی جارہی ہے اور دواخانہ کا ماضی شاندار اور مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے کیوں کہ دواخانہ میں خون کے عام جانچ کا بھی انتظام نہیں ہے جب کہ ماضی میں اس دواخانہ میں 20 ماہر ڈاکٹرس ہوا کرتے تھے مگر اب ان کی تعداد صرف چار تک ہی رہ گئی ہے اور یہاں صرف ایک پروفیسر ، دو اسوسی ایٹ پروفیسرس اور ایک اسسٹنٹ پروفیسر ہی ہیں اور اس بات کی تنقیدیں کی جارہی ہیں کہ جان بوجھ کر ہی اس دواخانے کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ عام طور پر دواخانوں میں سہولیات کی فراہمی اور بستروں میں اضافہ کیا جاتا ہے مگر اس دواخانہ سے بتدریج مختلف شعبہ جات کا خاتمہ کیا جارہا ہے اور دواخانہ میں ڈاکٹرس و طبی عملہ کی قلت کی وجہ سے بستروں میں بھی کمی کی جارہی ہے اور ہر سال یم سی آئی کے مشاہدے میں درکار سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے دواخانے کی بستروں میں کمی واقع ہورہی ہے حالانکہ ماضی میں یہاں 670 بستر تھے جو اب 300 تک گھٹ گئے ہیں واضح ہو کہ ماضی قریب میں حکومت نے اس دواخانے کو وقار آباد منتقل کرنے کا ارادہ کیا تھا مگر شدید اعتراضات کئے جانے پر حکومت ارادہ ترک کردیا تھا اور اس کے بعد سے اس دواخانہ کی دیکھ بھال ہی نہیں کی جارہی ہے یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ نظام دور حکومت میں ارم نما پیالیس میں عارضہ تنفس کا علاج کیا جاتا تھا بعد ازاں چیسٹ ہاسپٹل کا قیام کیا گیا یہاں تک کہ خدمات میں وسعت ہونے کی وجہ سے 670 بستروں پر مشتمل مکمل دواخانہ بنایا گیا اور یہاں تنفس سے متعلق تمام امراض کے علاج کی سہولت رکھی گئی تھی یہاں تک سوائن فلو کے علاج کا انتظام بھی کیا گیا تھا اور اس دواخانے سے نہ صرف سابقہ متحدہ تلگو ریاست اے پی بلکہ پڑوسی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے مریض بھی بغرض علاج آیا کرتے تھے ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ بلدیہ نے 2013 میں قدیم پیالیس کی عمارت کو مہر بند کرتے ہوئے نوٹس جاری کی تھی کہ عمارت تعمیر ہوئے ایک سو برس کا عرصہ ہوچکا ہے اور عمارت بوسیدہ ہوچکی ہے لہذا اس عمارت کو منہدم کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے دواخانہ کے عقب میں واقع بعض عمارتوں میں دواخانہ کو منتقل کردیا گیا تھا اور اس بات کی افواہیں گشت کررہی ہیں کہ دواخانہ کو قار آباد منتقل کرنے کے امکانات کے تحت ہی اس دواخانہ کی نگہداشت نہیں کررہے ہیں مگر تاحال منتقل نہ کئے جانے کے باوجود کچھ تبدیلی حالات میں دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔۔