چیف جسٹس پر الزام تراشی کی سنگین شروعات

,

   

سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ کا شدید ردعمل‘ کہا: عدلیہ کو بلی کا بکرا نہیں بننے دیاجائے گا‘ بارکونسل آف انڈیا نے الزام کو بے بنیاد قراردیا‘ جسٹس سہیل صدیقی نے کہاکہ‘ یہ سیاسی سازش ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں

نئی دہلی۔ چیف جسٹس آف انڈیا پر ایک مجرمانہ فطرت رکھنے والی خاتون کی طرف سے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزام پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ عدلیہ جکی آزادا س وقت بہت ہی سنگین خطرے میں ہے۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی ‘ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی سہ رکنی بنچ نے جنسی استحصال معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ اس پر سماعت کے لئے ایک مناسب دیگر ججوں کی بنچ تشکیل دی جائے گی ۔

عدلیہ کی آزاد کو سنگین خطرہ بتاتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ چیف جسٹس پر جو الزامات عائد کیے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں اور یہ سب کچھ اگلے ہفتے کچھ اہم معاملوں کی ہونے والی سماعت کی وجہہ بتاتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ’’ میں نے آج عدالت میں بیٹھنے کا غیر فطری او رغیر معمولی اقدام اٹھایا ہے ۔ ک

یونکہ چیزیں بہت آگے بڑھ چکی ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ عدلیہ کو قربانی کا بکرا نہیں بنایاجاسکتا ۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہاکہ یہ جو الزامات عائد کیے گئے ہیں ان کے پیچھے کوئی بڑی طاقت کام کررہی ہے اور وہ چیف جسٹس کے دفتر کو بے اثر کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وہ اگلے ہفتہ کچھ اہم معاملوں کی سماعت کرنے والے ہیں اور یہ انھیں ان معاملوں کی سماعت سے روکنے کی کوشش ہے۔چیف جسٹس نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہاکہ آزاد عدلیہ کو پابند کرنے کے لئے بڑی سازش کی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ میں اس کرسی پر بیٹھوں گا او ربغیر کسی خوف کے عدلیہ سے جڑے اپنے فرص کو پورا کرتارہوں گا۔

چیف جسٹس نے الزامات کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہاکہ مجھ پر جو الزامات لگائے ہیں وہ ناقابل یقین ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ ان الزامات کی تردید کرنے کے لئے مجھے اتنا نیچے اترنا چاہئے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ انہیں عدلیہ میں بیس سال کی بے لوث خدمات کا یہ انعام ملا ہے۔

انہوں نے کہاکہ عدلیہ میں بیس سال کی بے لوث خدمات کے بعد ان کے پاس چھ لاکھ 80ہزار روپئے بینک بیالنس ہیں اور پی ایف میں چالیس لاکھ روپئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سازش کرنے والوں کو جب میرے خلاف کچھ نہیں ملاتو میرے خلاف ایک خاتون کو کھڑا کردیا۔

انہوں نے کہاکہ کچھ میڈیا کے اداروں نے ایک خاتون کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کو شائع بھی کردیا ۔

انہو ں نے کہاکہ جس خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کا مجرمانہ پس منظر ہے او روہ اپنے کریمنل ریکارڈ کی وجہہ سے چاردنوں تک جیل میں رہ چکی ہے ۔

انہو ں نے کہاکہ پولیس بھی خاتون کی خراب عادت کو لے کر متنبہ کرچکی ہے ۔

دوسری جانب اس معاملہ اب ملک کی سب سے بڑی وکلا کی تنظیم بار اسوسیشن آف انڈیا چیف جسٹس کی حمایت میں سامنے آگئی ہے او رتمام الزامات کو بے بنیاد قراردیا ہے۔

بی سی ائی نے تمام الزامات کی مذمت کی ہے او رکہاکہ سی جی ائی کے ساتھ سپریم کورٹ کی شبہہ کو داغدار کرنے کی جو کوشش کی جارہی ہے اس کے حلگف ہم ہیں۔

بی سی ائی کے چیرپرسن منن مشرا نے کہاکہ اس قسم کے جھونے اور بے بنیاد الزامات کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی ۔

انہو ں نے کہاکہ سپریم کورٹ اور سی جی ائی کے ساتھ بی سی ائی پوری مضبوطی کے ساتھ کھڑا ہے ۔ بارکونسل نے اس مسئلے پر ہنگامی میٹنگ طلب کی ہے