ممبئی۔ ایک روز قبل یعنی10اگست کے روز مہارشٹرا کے ریاستی صدر گریش مہاجن کی ”سیلاب سیلفی“ کی وجہہ سے وبال کھڑا ہوگیا تھا‘
مذکورہ برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی پھر ایک مرتبہ اپوزیشن کے نشانے پر ہے کیونکہ ہفتہ کے روز چیف منسٹر دیویندر فنڈنایوس کی تصویریں سیلاب متاثرین کے لئے بھیجے جانے والے ریلیف کے سامان پر چسپاں کی گئی تھیں۔
فنڈناویس اوراچل کارانجی سے بی جے پی کے رکن اسمبلی سریش ہاوالنکرکی اسٹیکر پر مشتمل تصایریں سانگلی اور کولہا پور کے لاکھوں سیلاب متاثرین کو سربراہ کئے جانے والے ریلیف کے سامان پر لگائی گئی ہیں۔
اسٹیکر پر تحریر ہے کہ”حکومت مہارشٹرا‘ اگست 2019کے سیلاب کے لئے چاول او رگیہوں سیلاب سے متاثرین فیملیوں کو مفت تقسیم کررہی ہے“۔
اور ساتھ میں فنڈناویس او رمذکورہ رکن اسمبلی کی تصویریں بھی لگی ہوئی ہیں‘ اور ساتھ میں پارٹی کارکن سمیر شنگٹی اور سدھاکر بھوسلے کے نام بھی شامل ہیں۔
کانگریس کے سابق وزیر او رموجودہ رکن قانون ساز کونسل ستیج پٹیل نے مبینہ طور پر کہاکہ یہ کوشش حکومت کو اس کافائدہ ملنے اور مبینہ طور پر ”مذکورہ بی جے پی ورکرس ہوسکتا ہے کہ وہ اس اسٹیکر خاموشی کے ساتھ چسپاں کیاہے“جو ریلیف میٹریل پر لگائے گئے ہیں۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے بھی بی جے پی کو ریلیف میٹریل پر اسٹیکر چسپاں کرنے کے معاملے میں تنقید کانشانہ بنایا اور کہاکہ ریاست میں برسراقتدار پارٹی”تمام حدوں کو پار کردیااور سیلاب متاثرین کے ساتھ بھدا مذاق کررہی ہے“۔
سوابھیمان شٹ کاری سنگھاٹن کے صدر راجو شیٹی نے کہاکہ یہ’قابل افسوس‘ ہے اور حکومت پبلسٹی کے لئے کسی بھی حد تک گرنے کو تیار ہے۔ شیٹی نے کہاکہ ”حکومت کی جانب سے سربراہ کی جانے والی ریلیف پر اس طرح کی تشہیر بازی درست نہیں ہے۔
ریاست کی عوام انہیں ضرور سبق سیکھائے گی“۔ کونسل میں لیڈر آف اپوزیشن نے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
منڈی نے کہاکہ ”اسٹیکر لگانے اور شہرت حاصل کرنے کے مقصد سے حکومت نے دو دنوں تک ریلیف کا سامان کی سربراہی نہیں کی ہے جس کی وجہہ سے متاثرین بھوکے او رپیاسی رہے ہیں“۔
ایک دن قبل ہی مہاجن کے ایک ویڈیو جس میں وہ ہنسی مذاق کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں سوشیل میڈیا پر جمعہ کے روز وائیرل ہوا تھا جس کی وجہہ سے بی جے پی کو شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔