چین اور ایران کی بڑھتی نزدیکیاں ، امریکہ کو درپیش خدشات

,

   

l مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوگی : مائیک پومپیو
l چین اور ایران کئی دہوں سے اقتصادی اور عسکری حلیف

بیجنگ؍ واشنگٹن: امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے اس بیان کے بعد کہ چین کے ایران سے گہرے ہوتے ہوئے تعلقات مشرقِ وسطی میں عدم استحکام کا باعث بنیں گے، اس بات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ بیجنگ کس حد تک تہران سے نئے معاہدہ کے ذریعے دو طرفہ تعاون بڑھائے گا کیوں کہ ایسا کرنے سے امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی مزید بڑھے گی۔مائیک پومپیو نے نشریاتی ادارے ‘فاکس نیوز’ کو ایک انٹرویو میں امریکہ کی اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ایران سے تعاون بڑھانے سے مشرقِ وسطی میں عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہوگی۔ان کے بقول اس سے اسرائیل کو خطرہ در پیش ہوگا۔ ان تعلقات سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کو بھی خطرات کا سامنا ہوگا۔وزیرِ خارجہ نے مشرقِ وسطی کے تین اتحادیوں اور خطے کے دوسرے ممالک کو بیجنگ سے متعلق خبردار کیا ہے۔ چین کا شمار امریکہ کے بڑے حریف ممالک میں ہوتا ہے۔ایران کے حوالے سے مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران دنیا میں ریاستی دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا سب سے بڑا کردار ہے۔ اسی وجہ سے چین کی ایران سے تجارت کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں اور قرضوں کی فراہمی خطے کی صورتِ حال کو مزید پیچیدہ بنا دے گی۔خیال رہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ مغربی ذرائع ابلاغ کی ان رپورٹس کے تناظر میں بات کر رہے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ چین اور ایران 25 سالہ تجارتی اور عسکری تعاون کے معاہدے کے تحت جامع اسٹریٹجک شراکت داری استوار کریں گے۔چین اور ایران نے اسے معاہدہ کے لیے بات چیت کا آغاز 2014 میں کیا تھا۔ جامع اسٹریٹجک شراکت داری بیجنگ کا دوسرے ممالک سے اعلیٰ ترین سطح پر تعاون قرار دیا جاتا ہے۔حالیہ ہفتوں میں ایرانی حکام نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں لیکن تہران نے یہ نہیں بتایا کہ یہ معاہدہ کب طے پائے گا۔چین اور ایران کے اس معاہدے سے متعلق مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔دونوں ممالک کئی دہائیوں سے اقتصادی اور عسکری حلیف رہے ہیں۔ چین ایران کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور اس نے 1980 کی دہائی میں تہران کو اسلحہ بھی فراہم کیا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2010 میں ایران پر دیگر ممالک کو اسلحہ فروخت کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔ لیکن رواں برس اکتوبر میں یہ پابندی ختم ہو جائے گی۔چین نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں امریکہ کی اس قرارداد کو سلامتی کونسل میں ویٹو کر دے گا جو اس پابندی کے اطلاق کے وقت میں مزید اضافہ کرنے کی سفارش کرے گی۔