چین سلامتی فورسس کویڈ مظاہروں کو ختم کرنے کے لئے متحرک‘گشت تیزکررہی ہیں

,

   

چین کے مختلف علاقوں کی گلیوں میں پیر او رمنگل کے روز بھاری تعداد میں مظاہرین اکٹھا ہوئے تھے۔
بیجنگ۔سی این این نے منگل کے روز خبر د ی ہے کہ چین میں زیر کویڈپالیسی کے خلاف مظاہروں کے عالمی توجہہ حاصل کرنے کے بعد‘ملک کے سلامتی دستوں نے مظاہرین کے موبائیل فونوں کی جانچ اور سڑکوں پر گشتی میں تیزی پیدا کردی ہے تاکہ انہیں احتجاجی مظاہروں سے روکا جاسکے۔

چین کے مختلف علاقوں کی گلیوں میں پیر او رمنگل کے روز بھاری تعداد میں مظاہرین اکٹھا ہوئے تھے‘ بعض مقامات پر پولیس نے نگرانی تکنیک کا بھی استعمال کیاہے تاکہ جو لوگ کمیونسٹ پارٹی کی سخت زیر کویڈ پالیسی کی مخالفت کررہے ہیں ان پر شکنجہ کسنے کاکام کیاجاسکے۔

چین کے بعض علاقوں میں پولیس کی بڑھتی موجودگی کے سبب مظاہرین میں کمی ائی ہے مگر شانگھائی میں سخت مظاہرے دیکھے گئے‘ جہاں پر مظاہرین نے مسلسل دوراتوں تک ژی کی برطرفی کی مانگ پر مشتمل مظاہرے کرتے رہے ہیں۔

سی این این کے بموجب بڑی رکاوٹیں ارومقی روٹ کے راستے پر کھڑی کردی گئی تھیں جو بڑا احتجاجی مقام ہے‘ تاکہ عوام کی کثیرت تعداد کو اکٹھا ہونے سے روکا جاسکے۔

مذکورہ جاری مظاہرے کمیونسٹ ملک میں 1989کے تینمین اسکوائرپر جمہوریت نواز تحریک کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی بغاوتوں میں سے ایک ہے۔ مزیدبرآں جاری مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے جو ردعمل کیاگیاہے وہ شائد حالات کو مزیدخراب کرسکتا ہے۔

کویڈ کے خلاف سخت گیر مظاہروں میں چین گھیرا ہوا ہے‘ کئی میمیز‘ نعرے اور فقرے وائرل ہورہے ہیں۔انسائیڈ اوور کی خبر ہے کہ سوشیل میڈیاپر وائرل ہونے والے متعدد ویڈیوز میں دیکھایاگیاہے کہ ہجوم چین کے سنکیانگ علاقے کی درالحکومت ارومقی میں لگنے والی مہلک آگ پر یکجہتی کے ساتھ ”کمیونسٹ پارٹی اقتدار چھوڑو‘ ژی چیانگ پنگ اقتدار چھوڑو“ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھائی دئے ہیں۔

زنچیانگ‘ شینگھائی اور ملک کی بڑی ریاستوں کے بشمول بڑے شہروں کے تعلیمی اداروں میں ژی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر کر چینی عوام احتجاجی مظاہرے کررہی ہیں۔

شنگھائی میں اس سال کی شروعات میں 25ملین افراد کو لاک ڈاؤن میں رکھا گیاتھا‘ جس کی وجہہ سے عوام میں بے چینی او ربرہمی بڑھ گئی تھی۔

اس کے بعد چینی حکام نے اپنے کویڈ پابندیوں کے ذریعہ یہاں کی عوام کو مزیدنشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اس کوشش کو اومیکران کی نئی لہر کے اضافہ نے مزیدچیالنج کردیاتھا۔

اطلاعات کے مطابق ارمقی شہر میں آتشزدگی کی وجہہ سے د س لوگوں کی ہلاکت کے بعد مظاہرے شدت اختیار کرلئے ہیں۔ مقامی لوگ اورمظاہرین نے لاک ڈاؤن کی پابندیوں کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دا رٹہرایاہے کیونکہ پابندیاں بچاؤ کے عمل میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے