ڈانیل پرل قتل کیس: عمر شیخ سمیت دیگر ملز مین کی رہائی کا حکم

   

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈانیل پرل قتل کیس کے اہم ملزم احمد عمر شیخ اور دیگر ملز مین کی رہائی سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے تمام ملز مین کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے۔عدالت نے احمد عمر شیخ کی سزا میں اضافے کے لیے ڈانیل پرل کے لواحقین کی درخواست بھی مسترد کر دی ہے۔ تاہم سپریم کورٹ کی ایک دوسرے بینچ نے اس کیس کے ملز مین کی رہائی روکنے کے لیے سندھ حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔جمعرات کو سپریم کورٹ کی تین رْکنی بینچ نے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں پرل کیس سے متعلق درخواستیں نمٹاتے ہوئے ملز مین کی فوری رہائی کا حکم دیا۔تین رْکنی بینچ میں شامل ایک فاضل جج نے دیگر دو ججز کے اس فیصلے سے اختلاف کیا۔ملزم احمد عمرسعید شیخ کے وکیل محمود اے شیخ نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ایک شخص کو ناکردہ گناہ پر 18 سال تک جیل میں رکھا گیا۔ احمد عمرسعید شیخ کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہ تھا لیکن ان پر صرف الزام لگا کر انہیں جیل میں رکھا گیا۔محمود اے شیخ کا کہنا تھا کہ ان کی اور ان کے موکل عمر سعید شیخ کی ہمدردیاں ڈانیل پرل کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ لیکن اصل ملزمین کو پکڑنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال اپریل میں امریکی صحافی ڈانیل پرل کے قتل کے تین ملز مین کو بری اور مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو سات سال قید کی سزا میں بدلنے کا حکم دیا تھا۔سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سندھ حکومت اور ڈانیل پرل کے لواحقین نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا تھا۔اس کیس میں پولیس نے چار ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ان میں سے تین ملزمان فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جب کہ اصل ملزم احمد عمر شیخ کو قتل اور اغوا کے جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔