کارپوریٹ دواخانوں کے 50 فیصد بستر حکومت کو سونپے جائیں

   

محکمہ صحت کی جانب سے نوٹس کی اجرائی ۔ من مانی رقومات حاصل کرنے پر اقدام

حیدرآباد۔حکومت نے شہر کے کارپوریٹ دواخانوں میں موجود 50 فیصد بستروں کو حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام کارپوریٹ دواخانوں کو نوٹس جاری کردی گئی ہے کہ وہ اپنے 50 فیصدبستروں کی حکومت کو حوالگی یقینی بنائیں۔ اس نوٹس کے ساتھ ہی شہر کے دواخانوں میں گہما گہمی اور ہنگامہ آرائی شروع ہوچکی ہے اور انتظامیہ کی جانب سے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس کو روکنے کی حکمت عملی تیار کی جا نے لگی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے کاروپوریٹ و خانگی دواخانوں کو نوٹس میں ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے 50 فیصد بستروں کو حکومت کے حوالہ کریں تاکہ وبائی امراض کو قابو میں کیا جاسکے اور خانگی دواخانوں کے 50 فیصد بستروں پر حکومت کی طئے قیمتوں کے مطابق علاج کیا جاسکے۔ اس کاروائی سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ حکومت کے احکامات اور قیمتوں پر کسی خانگی اور کارپوریٹ دواخانہ میں عمل نہیں کیا جا رہا ہے ۔ واضح رہے کہ خانگی دواخانوں میں لاکھوں روپئے بلز وصولی کی اطلاعات کے بعد مریضوں اور رشتہ داروں نے درخواست مفاد عامہ تلنگانہ ہائی کورٹ میں داخل کی ہے جس میں کہا گیا کہ حکومت نے خانگی دواخانوں میں کورونا علاج کیلئے جو قیمتوں کا تعین کیا گیا ہے اس کے مطابق علاج کی بجائے لاکھوں روپئے وصول کئے جارہے ہیں اور حکومت دواخانوں کی من مانی کو روکنے میں ناکام ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق ہنگامی صورتحال میں حکومت کو اختیار ہے کہ وہ خانگی دواخانوں کو اپنی نگرانی میں لے کر وہاں علاج کو یقینی بنائے۔ بتایاجاتا ہے کہ نصف بستروں کو حکومت کے حوالہ کرنے کی نوٹس میں انتباہ دیا گیا کہ اگر کسی دواخانہ نے انکار کیاتو حکومت اس کے خلاف سخت کاروائی کرکے مکمل دواخانہ بھی حاصل کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد دواخانہ انتظامیہ کی جانب سے وضاحت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اگر 50 فیصد بستر حوالہ کئے جاتے ہیں تو علاج کون کرے گا اور مریضوںسے وصول کئے جانے والے بل حکومت کسے ادا کریگی کیونکہ بیشتر خانگی دواخانوں میں ڈاکٹرس اور نیم طبی عملہ تنخواہ کے علاوہ فیس بھی وصول کرتے ہیں جبکہ بلوں میں ڈاکٹرس اور نیم طبی عملہ سے زیادہ دیگر اشیاء کی رقومات درج ہوتی ہیں۔