کارپوریٹ ہاسپٹل کا بل ادا کرنے تک نعش حوالے کرنے سے انکار

   

ارکان خاندان کا احتجاج ، مسئلہ سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انتظامیہ کے موقف میں نرمی
حیدرآباد۔ کورونا بحران کے دوران خانگی و کارپوریٹ ہاسپٹل کی لوٹ کھسوٹ کا ایک اور واقعہ شہر حیدرآباد میں منظر عام پر آیا۔ ہاسپٹل کے انتظامیہ نے 20 لاکھ روپئے کا بل ادا کرنے تک کورونا سے فوت ہونے والے شخص کی نعش حوالے کرنے سے انکار کردیا۔ حکومت اور ہائی کورٹ کی بار بار پھٹکار کے باوجود خانگی ہاسپٹل کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ بحران کے موقع پر بھی تجارتی اغراض کو ملحوظ رکھا جارہا ہے۔ تفصیلات کے بموجب مشیرآباد کا 47 سالہ ایک شخص سیکورٹی ایجنسی میں بحیثیت سیکورٹی گارڈ خدمات انجام دیتا ہے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد 20 جولائی کو سکندرآباد کے ایک کارپوریٹ ہاسپٹل میں شریک ہوا تھا۔ ہاسپٹل انتظامیہ نے انشورنس کی سہولت سے علاج کرنے سے اتفاق کیا تھا۔ ہاسپٹل کی جانب سے 22 دن کے علاج کا بل 20 لاکھ روپئے بنوایا گیا۔ متاثرہ شخص کی علاج کے دوران 12 اگسٹ کو رات 9 بجے موت واقع ہوگئی۔ انشورنس کی 12 لاکھ روپئے رقم حاصل کرنے کے باوجود ہاسپٹل کے انتظامیہ نے مزید 8 لاکھ روپئے ادا کرنے کا اس کے ارکان خاندان پر دباؤ ڈالا۔ ارکان خاندان کی جانب سے مزید رقم ادا کرنے کے موقف میں نہ ہونے کا استدلال پیش کرنے پر ہاسپٹل انتظامیہ نے مکمل بقایا جات ادا کرنے تک نعش حوالے کرنے سے انکار کردیا۔ عیسائی طبقہ کے قائدین نے ہاسپٹل پہنچ کر انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ ہاسپٹل کے رویہ کے خلاف محکمہ صحت سے شکایت کی اور مسئلہ کو سوشیل میڈیا میں وائرل کرنے پر ہاسپٹل انتظامیہ نے کہا کہ پولیس اور جی ایچ ایم سی کے عہدیداروں نے ہاسپٹل پہنچنے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے نعش ورثاء کے حوالے کرنے میں دیر ہوئی ہے۔