کاشت کاروں کے بارے میں بات کرنے کا وقت آگیا

,

   

وزیراعظم نریندر مودی پر سابق صدر کانگریس راہول گاندھی کی ایک بار پھر سخت تنقید

نئی دہلی : کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے اتوار کے دن مرکزی حکومت پر کاشت کاروں کے جاریہ احتجاجی مظاہروں کی بنیاد پر ایک بار پھر سخت تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’’من کی بات‘‘ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کاشت کاروں کے بارے میں بات چیت کی جائے۔ اپنے ٹوئٹر پر ہندی میں تحریر کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ’’کاشت کاروں کی آمدنی کو دگنا کردینے کا تیقن اور اس میں اضافہ کرنے کا تیقن کیا امبانی اور اڈانی نے دیا تھا؟‘‘ جو لوگ کالے زرعی قوانین کو جائز قرار دیتے ہوئے اور جو لوگ کاشت کاروں کی تائید میں مسائل کی یکسوئی کرنے سے قاصر ہیں، ان ہی لوگوں نے اس قسم کے تیقن دیئے تھے حالانکہ پنجاب اور ہریانہ کے کاشت کاروں سنگھو اور ٹکری سرحد کے داخلے کے مقامات پر جمع ہورہے ہیں، لیکن اترپردیش سے بھی بیسیوں کاشت کار غازی پور میں دہلی۔ غازی پور سرحد پر اتوار کی صبح سے جمع ہیں تاکہ قومی دارالحکومت میں داخل ہوسکیں حالانکہ پولیس عہدیدار ان سے بات چیت کررہے ہیں اور اس بات کیلئے تیار ہیں کہ انہیں شمال مغربی دہلی میں براری تک جانے کی اجازت دے دیں، لیکن چند کاشت کار پہلے ہی عارضی طور پر مقیم ہیں۔ اترپردیش کے کاشت کار، بھارتیہ کسان یونین کے پرچم تلے جمع ہوچکے ہیں۔ وہ مرکزی دہلی کے ایوان پارلیمنٹ کے دورہ کا اٹل موقف اختیار کئے ہوئے ہیں تاکہ اپنا احتجاج تین زرعی قوانین کے خلاف درج کرواسکیں۔ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ مشورہ پر کاشت کاروں نے کہا کہ براری میں سابق مظفرنگر کے ایک کاشت کار سنجے تیاگی کی زیرقیادت کاشت کاروں نے کہا کہ اگر ہم براری جائیں تو کیا ہوگا؟ کیا امیت شاہ ووٹ مانگنے کیلئے وہاں آئیں گے؟ اگر وہ کسانوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہئے کہ بین ریاستی سرحد پر تشریف لائیں۔