کامیابی و کامرانی کے لیے والدین کی فرمانبرداری اور وقت کی قدر ضروری

   

علم سے ہر برائی کا مقابلہ ممکن ، امریکہ کی مسی سپی یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر محمد صلاح الدین سے بات چیت
حیدرآباد ۔ 9 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : اقوام کی ترقی کا راز تعلیم میں پوشیدہ ہے جس قوم نے تعلیم کو اپنایا اس نے کامیابی حاصل کی اور جو قوم تعلیم سے دور ہوئی اس کی بقاء اس کا وجود بھی خطرہ میں پڑ گیا اور جہالت کی تاریکی میں وہ غرق ہوگئی ۔ حصول علم کے لیے سخت محنت سچی لگن اور جستجو کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تب ہی انسان حقیقت میں انسان بنتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے نبی ﷺ نے امت پر حصول علم کے لیے زور دیا ہے ۔ آپ ﷺ کی ایک حدیث پاک کا مفہوم کچھ اس طرح ہے ’ اگر تمہیں علم حاصل کرنے کے لیے چین جانا پڑے تو جاؤ ‘ آج ہماری نو خیز نسل کو سب سے پہلے یہ بتانا ضروری ہے کہ دین اسلام میں سب سے زیادہ علم کو اہمیت دی گئی ۔ قارئین آج ہم آپ کو ایک ایسے نوجوان سے واقف کروا رہے ہیں جس نے کے جی سے لے کر پی جی تک اور پھر پی ایچ ڈی تک سخت محنت کی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی محنت کو کامیابی سے ہمکنار بھی کیا ۔ یہ نوجوان پرانے شہر کے اہم محلہ نور خاں بازار کے رہنے والے تاجر محمد عزیز الدین اور اسریٰ روحی کے نور نظر محمد صلاح الدین ہیں جو فی الوقت امریکہ کی مسی سپی یونیورسٹی سے فارما کالوجی میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں اور امید ہے کہ آئندہ دو برسوں میں وہ ڈاکٹریٹ کرلیں گے ۔ محمد صلاح الدین سے بات چیت کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ وہ ایچ آئی وی پر Json Pars کی نگرانی میں نہ صرف ریسرچ کررہے ہیں بلکہ دماغی صحت سے متعلق بیماریوں بشمول نیند ذہنی دباؤ بے چینی و بے قراری کی کیفیت و دیگر نفسیاتی امراض پر بھی تحقیق کررہے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ محمد صلاح الدین کی حیدرآباد میں پیدائش ہوئی پھر وہ اپنے والد کے ہمراہ سلطنت آف عمان کے صلالہ منتقل ہوئے اور انڈین اسکول آف صلالہ میں داخلہ لیا ۔ وہاں آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی پھر حیدرآباد واپس ہو کر سینٹ تھامس اسکول میں داخلہ حاصل کیا ۔ ایس ایس سی میں امتیازی کامیابی حاصل کی اور ایم ایس جونیر کالج مانصاحب ٹینک سے انٹر میڈیٹ بھی امتیازی نشانات سے کامیاب کیا ۔ بعد میں ملاریڈی سے بی فام کیا اور پھر ماسٹرس کے لیے لندن روانہ ہوگئے ۔ آسٹن یونیورسٹی سے فارما کالوجی میں ماسٹرس کیا اور حیدرآباد واپس ہو کر یونائٹیڈ ہیلتھ گروپ جیسی ملٹی نیشنل کمپنی جوائن کی دیڑھ سال بعد ایتھوپیا میں اسوسی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کا موقع ملا اور 6 برسوں تک وہ تدریس تحقیق اور معاشرہ کی خدمات کا فریضہ انجام دیتے رہے ۔ اسی دوران ایچ آئی وی پر ریسرچ میں شامل ہوئے ۔ ایتھوپیا میں ایچ آئی او کی تحقیق سے یہ انکشاف ہوا کہ ایچ آئی وی مریض ذہنی امراض کا جلد شکار ہوتے ہیں ۔ تحقیق کے دوران ایسی ادویات تیار کی گئیں جس سے ایچ آئی او کے مریضوں کو دماغی امراض سے راحت ملی امریکہ میں بھی اسی کام کو آگے بڑھاتے ہوئے سالمیاتی سطح پر یہ دیکھا جارہا ہے کہ آخر اس بیماری کے لیے کونسا سالمہ ذہ دار ہے ۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ محمد صلاح الدین کو یونیورسٹی میں مشہور سائنسداں مارون ڈیوس سے موسوم گریجویٹ اسٹولانٹ ایوارڈ بھی حاصل ہوا ۔ بہر حال ایک سوال کے جواب میں محمد صلاح الدین نے بتایا کہ قومی اور بین الاقوامی جرنلس میں زائد از 35 مقالے شائع ہوچکے ہیں اور 10 زیر غور ہے ۔ جب کہ 15 مقالے تیار کئے جارہے ہیں ۔ محمد صلاح الدین کے مطابق ہمارے طلبہ کو اگر اپنا مستقبل روشن بنانا ہو تو سب سے پہلے والدین کی فرمانبرداری کریں ۔ وقت کی پابندی کو اپنائیں ۔ رات میں جلد سوجائیں اور جلد بیدار ہوں ۔ نمازوں کی پابندی کریں ۔ اس پابندی سے ہی زندگی میں ڈسپلن پیدا ہوتا ہے اور ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے وقت انہیں فراموش کردیتا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں محمد صلاح الدین نے بتایا کہ ان کی اہلیہ علیم النساء نے بھی ان کے تحقیقی سفر میں بہت ساتھ دیا ہے۔ علیم النساء بھی فارماسسٹ ہیں ۔۔