کانگریس ترجمان سنگھوی کابیان۔’بھلے ان کی ائیڈیالوجی سے آپ اتفاق نہ کریں مگر ساورکر ایک قوم پرست تھے‘

,

   

نئی دہلی۔ کانگریس لیڈر ابھیشک سنگھوی نے پیر کے روز ونائیک دامودر ساورکر کے ہندوتوا نظریہ کی ستائش کی‘ اور جس کو انہوں نے ”مکمل شخص“ کا حوالہ دیا جس نے ”جنگ آزادی میں اہم رول ادا کیا‘ دلتوں کے حقوق کے لئے جدوجہد کی اور ملک کے جیل کی مصیبتوں بھی برداشت کیں“۔

حالانکہ انہوں نے ساورکر کے نظریہ کے پیش نظر بی جے پی مہارشٹرایونٹ نے ساور کر کو بھارت رتن دینے کی تجویز پیش کی تھی اس پر اپنی رضامندی کا اظہار نہیں کیاہے۔

پچھلے ہفتہ سابق وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہاتھا کہ کانگریس ساورکر کے خلاف نہیں ہے بلکہ ان کی ہندوتوا نظریہ کی مخالفت کرتی ہے۔ پیر کے روز سنگھوی نے اس کو جاری رکھا او رکہاکہ ساورکر’متحرک قوم پرست محرک“ تھے۔

سنگھوی نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ”مذکورہ استحکام میں ہندوستان کی سونچ شامل ہے۔ جنگ آزادی کی تحریک کے کئی علمبرداروں نے ساورکر کی قومیت کے تشدد پر راضی نہیں تھے‘ اور نہ ہی ان کے مخالف گاندھی سونچ کی حمایت میں تھے مگر وہ اس بات کو تسلیم کرتے تھے کہ ساورکر متحرک قوم پرست محرک ہیں“۔

تاہم سنگھ او رسنگھوی نے مختلف انداز میں بی جے پی کے ساورکر کے لئے بھارت رین کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے زوردیاکہ ساورکر پر مہاتما گاندھی کے قتل کا مقدمہ چلا حالانکہ وہ اس میں بری ہوگئے تھے۔

کل ہندمہیلا کانگریس کی جنرل سکریٹری اپسارہ ریڈی زراعی بحران‘ جٹ ایرویز بحران‘ پی ایم سی بینک بحران کے حوالے سے حکومت کو مہاتما گاندھی کے نظریہ کو نظر انداز کرنے اور مسائل کو حل کرنے کے بجائے ستاروں کے ساتھ تصویر کشی میں مصروف قراردیا