تھینی-وزیرا عظم نریندر مودی نے ہفتے کے روز کانگریس کے صدر راہل گاندھی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اتحادکے رہنما ہی انھیں وزیراعظم کے عہدے کا امیدوار قبول نہیں کر رہے ہیں کیونکہ وہ سب کے سب وزیراعظم بننا چاہتے ہیں۔
مسٹر مودی نے اے آئی ڈی ایم کے اور بی جے پی کی مشترکہ انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہفتے کے روز یہاں کہا،‘کچھ روز قبل ڈی ایم کے کے صدر ایم کے اسٹالن نے ‘نام دار’ کو وزیر اعظم کے عہدے کے امیداوارہونے کی تجویز رکھی لیکن کوئی اسے ماننے کو تیار نہیں ہوا۔یہاں تک کہ ان کے ‘مہا ملاوٹی’ دوست بھی اس پر رضامندنہیں ہوئے کیونکہ وہ سب وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس، ڈی ایم کے اور ان کے دیگر ‘مہا ملاوٹی’ دوست کبھی ملک کو ترقی نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جب باپ ملک کا وزیر خزانہ بنا تو بیٹے (کیرتی چدمبرم) نے ملک کو لوٹا’۔
انہوں نے کہا،‘جب وہ لوگ اقتدار میں تھے تو ہمیشہ لوٹنے میں مصروف تھے ۔ اب تمام بدعنوان اکٹھا ہوکر مجھے ہرانے کی کوشش کر رہے ہیں’۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ کانگریس اور بے ایمانی سب سے اچھے دوست ہیں لیکن ٖغلطی سے پارٹی نے سچ بول دیا ہے ۔ انہوں نے کہا،‘اب وہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ‘اب ہوگا نیائے ’ یعنی وہ اب یہ مان رہے ہیں کہ ابھی تک انہوں نے ‘نیائے ’ نہیں کیا۔
انہوں نے مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کمل ناتھ پر غریبوں کے پیسے انتخابی تشہیر پر خرچ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش حکومت ان کے (کانگریس کے ) لیے اے ٹی ایم مشین بن گئی ہے ۔
انہوں نے کہا،‘وہ لوگ غریبوں اور بچوں کے فلاح و بہبود پر خرچ ہونے والے پیسے کو انتخابی تشہیر میں خرچ کر رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا،‘یہ ‘تغلق روڈ اسکینڈل’ کے نام سے مشہور ہوگیا ہے اور یہ تمام لوگ جانتے ہیں کہ نئی دہلی میں واقع تغلق روڈ پر کانگریس کا کون رہنما رہتا ہے ’۔
مسٹر مودی نے کانگریس کی ‘نیائے ’ منصوبے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا،‘میں کانگریس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے متاثرین کے ساتھ انصاف کون کرے گا؟’انہوں نے کہا،‘عظیم رہنما ایم جی رام چندرن اور کروناندھی جی کی حکومتوں کے ساتھ انصاف کون کرے گا جنھیں محض اس لیے برخاست کر دیا گیا کیونکہ ایک خاندان انھیں پسند نہیں کرتا تھا۔
کانگریس کے دوراقتدار میں ہونے والی بھوپال گیس سانحہ کے ساتھ انصاف کون کرے گا؟’انہوں نے کانگریس اور ڈی ایم کے پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ پرانی تلخی کے باوجود کانگریس اور ڈی ایم کے آج عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایک ساتھ آئیں ہیں۔
انہوں نے کہا،‘بد عنوانوں کا گروہ مجھے شکست دینے کے لیے اکٹھا ہوا ہے ۔ جو کبھی باہم سخت دشمن تھے آج وہ تملناڈو کی عوام کی آنکھ میں دھول جھونکے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں’۔
وزیر اعظم نے کہا،‘جنھیں سنہ 1979 کا واقعہ یاد ہوگا، انھیں پتہ ہے کہ کانگریس نے کس طرح سے ڈی ایم کے کو ذلیل کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان مسلسل پوری دنیا میں اپنی منفرد شناخت قائم کر رہا ہے لیکن کانگریس ،ڈی ایم کے اور ان کے ‘مہا ملاوٹی’دوست یہ مان نہیں سکتے کیونکہ وہ لوگ مجھ سے خوش نہیں ہیں۔مسٹر مودی نے کہاِ‘ہم لوگ نئے ہندوستان کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
ہندوستان میں آج فوجی سے لے کر کسان تک محفوظ، خوشحال اور عزت کے ساتھ زندگی گزارسکتا ہے ’۔انہوں نے دعویٰ کیا،‘دہائیوں سے کسان اپنی فصل کی قیمت کا ڈیڑھ گنا کم ازکم امدادی قیمت مانگ رہا تھا۔ ہم (بی جے پی) نے اس مطالبے کو پورا کیا’۔
انہوں نے کہا کہ‘پردھان منتری کسان سمان ندھی’ کے تحت تمل ناڈو کے لاکھوں کسان اب ہر سال چار ہزار کروڑ روپیے حاصل کررہے ہیں۔مسٹر مودی نے قومی سلامتی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا،‘ جب بات قومی سلامتی کی ہوتی ہے تو اس پر کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ میں اپنے ہندوستانی بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ میں دہشت گردی کی طاقتوں کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا’۔
وزیر اعظم نے کہا،‘اب یہ آپ پر ہے کہ آپ فیصلہ کریں۔ ہمارے بہادر جوانوں کی جانب سے کیے گئے سرجیکل اسٹرائک اور ہوائی حملے پر سوال کرنے والوں سے آپ کیسے نمٹیں گے ’۔
انہوں نے کہا،‘جب ہندوستانی جنگی طیارے کے پائلٹ (ابھینندن) کو پاکستان نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا تو اس وقت ان کی ریکارڈ وقت میں وطن واپسی کو یقینی بنایا گیا۔ اس وقت کانگریس ہمارے فوجوں کو بے عزت کرتے ہوئے ہماری قومی سلامتی کے نام پر سیاست کا کھیل کھیلنے میں مصروف تھی’۔
مسٹر مودی نے کہا،‘ہم آج جلیان والا باغ قتل عام کے 100 سال مکمل ہونے پر یوم ماتم منا رہے ہیں۔ میں اس قتل عام کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں’۔انہوں نے تھینی پارلیمانی سیٹ سے کانگریس کے امیدوار اور سابق مرکزی وزیر ای وی کے ایس ایلان گوون کو ‘باہری’ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس اس سیٹ پر اس علاقے سے آنے والا ایک امیدار تک ڈھوننے میں ناکام رہی۔ بی جے پی کے رہنما تملناڈو کے اس سیٹ پر اپنے اتحادی اے آئی ڈی ایم کے کے حق میں تشہیر کی غرض سے یہاں آئے تھے ۔