کانگریس کو ایک اور دھکا، رکن اسمبلی اوپیندر ریڈی کی کے ٹی آر سے ملاقات

,

   

منحرف ارکان کی تعداد 6 ہوگئی، مزید 3 ارکان ٹی آر ایس سے ربط میں، کانگریس منتشر گھر میں تبدیل

حیدرآباد۔ 14 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس پارٹی ایک منتشر گھر کی شکل اختیار کرچکی ہے اور روزانہ کوئی نہ کوئی رکن اسمبلی کے انحراف کا سلسلہ جاری ہے۔ قانون ساز کونسل کے انتخابات کے اعلان کے فوری بعد کانگریس ارکان اسمبلی کی بغاوت کا آغاز ہوا تھا اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مہیشورم کی رکن اسمبلی سابق وزیر سبیتا اندرا ریڈی کی چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو سے ملاقات اور ٹی آر ایس میں شمولیت کے فیصلے کو 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے کہ ایک اور رکن اسمبلی نے کانگریس کو چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ کھمم ضلع کے پالیرو اسمبلی حلقے کی نمائندگی کرنے والے کے اوپیندر ریڈی نے آج ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی راما رائو سے ملاقات کی اور ٹی آر ایس میں شمولیت کے فیصلے سے واقف کرایا۔ اوپیندر ریڈی کے اس ا علان کے بعد کانگریس کے منحرف ارکان کی تعداد بڑھ کر 6 ہوگئی ہے۔ تلنگانہ میں 19 ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور یہ تعداد گھنٹ کر 13ہوچکی ہے۔ چیف منسٹر نے کانگریس کو مسلمہ اپوزیشن کے موقف سے محروم کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ مزید 3 ارکان اسمبلی ٹی آر ایس قیادت سے ربط میں ہیں۔ اسمبلی میں قائد اپوزیشن کے عہدے کے لیے کانگریس کو 12 ارکان کی ضرورت ہے اور مزید 2 ارکان کے انحراف سے کانگریس اس موقف سے محروم ہوجائے گی۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کانگریس میں قائدین اور ارکان اسمبلی پر قیادت کی گرفت کمزور ہوچکی ہے۔ ایسے وقت جبکہ کانگریس پارٹی لوک سبھا انتخابات کے امیدواروں کے انتخاب اور انتخابی مہم کی حکمت عملی طے کرنے میں مصروف ہے تو دوسری طرف متواتر انحراف کے واقعات نے ہائی کمان کی توجہ لوک سبھا انتخابات سے ہٹا دی ہے۔ پارٹی کی ریاستی اور قومی قیادت نے باقی ارکان اسمبلی کو منانے اور پارٹی میں برقرار رہنے کی ترغیب دینے کی مہم شروع کردی ہے۔ کانگریس سے تاحال انحراف کرنے والے ارکان اسمبلی میں اے کانتا رائو (پیناپاکا)، اے سکو (آصف آباد)، سی ایچ لنگیا (نکریکل)، بی ہری پریہ نائک (یلندو)، سبیتا اندرا ریڈی (مہیشورم) اور کے اوپیندر ریڈی (پالیرو) شامل ہیں۔