کانگریس کے منشور پر مودی کے تبصرہ سے کھرگے برہم

   

تحریک آزادی میں بی جے پی کے نظریئے والے لوگوں نے انگریزوں کا ساتھ دیا اور اب مسلم لیگ کی دہائی دی جارہی ہے
نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے پارٹی کے منشور سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصروں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پیر کو بی جے پی کے آباؤ اجداد پرآزادی کی لڑائی میں ملک کا نہیں، بلکہ انگریزوں کے لیے اور مسلم لیگ کا ساتھ دینے کا الزام لگایا۔ کھرگے نے کہا کہ مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کانگریس کے منشور کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں اور ہر طرح کی غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، جب کہ سچائی یہ ہے کہ ان کے نظریے نے تحریک آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا اور مسلم لیگ کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ مودی شاہ کے سیاسی اور نظریاتی آباؤ اجداد نے تحریک آزادی میں ہندوستانیوں کے خلاف انگریزوں اور مسلم لیگ کا ساتھ دیا۔ آج بھی وہ عام ہندوستانیوں کے تعاون سے بنائے گئے ’کانگریس نیائے پتر‘کے خلاف مسلم لیگ کی دہائی دے رہے ہیں۔ کانگریس صدر نے کہا کہ مودی-شاہ کے آباؤ اجداد نے 1942 میں ’بھارت چھوڑو‘ کے دوران مہاتما گاندھی کی اپیل پر اور مولانا آزاد کی سربراہی میں چلنے والی تحریک کی مخالفت کی۔ سب جانتے ہیں کہ آپ کے آباؤ اجداد نے 1940 میں مسلم لیگ کے ساتھ مل کر بنگال، سندھ اور این ڈی ایف پی میں اپنی حکومت بنائی۔ کیا شیاما پرساد مکھرجی نے اس وقت کے برطانوی گورنر کو یہ نہیں لکھا کہ 1942 کی ملک اورکانگریس کی بھارت چھوڑو تحریک کو کس طرح دبایا جائے اور اس کے لیے وہ انگریزوں کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں؟مودی-شاہ اور ان کے نامزد صدر آج کانگریس کے منشور کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی کی تقریروں میں صرف آر ایس ایس کی بو آتی ہے ، بی جے پی کی انتخابی صورتحال دن بدن اتنی خراب ہوتی جارہی ہے کہ آر ایس ایس کو اپنے پرانے دوست مسلم لیگ کی یاد آنے لگی ہے ۔ صرف ایک ہی سچائی ہے۔ کانگریس نیائے پتر میں ہندوستان کے 140 کروڑ عوام کی امیدوں اور خواہشات کا عکس ہے ۔ ان کی مشترکہ طاقت مودی جی کی 10 سال کی ناانصافی کو ختم کردے گی۔