کجریوال کی ضمانت کا امکان

   

درد پنہاں جو میرا حد سے گزر جائے گا
صرف میری ہی نہیں ان کی بھی رسوائی ہے
عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کی ضمانت کے آثار پیدا ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ 7 مئی پیر کو کجریوال کی ضمانت کے امکانات پر پارلیمانی انتخابات کی مہم کو پیش نظر رکھتے ہوئے غور کرے گا ۔ اروند کجریوال ہندوستان میں وہ واحد چیف منسٹر ہیں جو اپنے عہدہ پر برقرار رہتے ہوئے جیل میں ہیں۔ دہلی شراب اسکام میں ای ڈی کی جانب سے گرفتاری کے باوجود کجریوال نے اپنا استعفی پیش نہیں کیا ہے حالانکہ بی جے پی اس کا مسلسل مطالبہ کرتی آئی ہے ۔ اروند کجریوال کو جس طرح سے گرفتار کیا گیا تھا اسی وقت سے یہ کہا جا رہا تھا کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ اروند کجریوال پارلیمانی انتخابات کیلئے مہم کا حصہ بنیں۔ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی نے اسی وجہ سے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو استعمال کرتے ہوئے اروند کجریوال کی گرفتاری کو یقینی بنایا ہے ۔ حالانکہ کجریوال کی ابھی کوئی ضمانت نہیں ہوئی ہے اور اس تعلق سے فیصلہ کرنے پوری طرح سے عدالت کا اختیار ہے ۔ عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے اس کا کسی کو قیاس نہیں ہوسکتا ۔ تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اگر کجریوال کو عدالت سے ضمانت مل جاتی ہے تو پھر بی جے پی کیلئے انتخابات میں مشکل پیدا ہوسکتی ہے۔ خاص طورپر دہلی ‘ پنجاب اور ہریانہ وغیرہ میں کجریوال رائے دہندوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اور بی جے پی کو اپنی موجودہ نشستوں کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہوسکتا ۔ بی جے پی کے خلاف کھل کر تقاریر کرنے اور اس کے مبینہ کالے کرتوتوں کا پردہ فاش کرنے میں عام آدمی پارٹی اور اروند کجریوال سرگرم رہتے ہیں۔ بی جے پی کی تمام تر سازشوں کے باوجود انہوں نے دہلی کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو پچھاڑ کر رکھ دیا تھا ۔ اسی طرح پنجاب میں بھی انہوں نے عوام کی تائید کے بل پر اپنی پارٹی کو اقتدار دلایا ۔ وہ دہلی سے ملنے والے اترپردیش کے قریبی علاقوں اور ہریانہ میں بھی خاصا اثر رکھتے ہیں جس کے نتیجہ میں بی جے پی کے انتخابی امکانات متاثر ہوسکتے ہیں۔ بی جے پی اسی خدشہ کا شکار تھی اور اس نے کجریوال کو عین انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل ہی گرفتار کروالیا ۔
بات صرف اروند کجریوال تک محدود نہیں ہے ۔ بی جے پی اپوزیشن کے تقریبا ان تمام قائدین کو نشانہ بنانے میں مصروف ہیں جو رائے دہندوں پر اثر انداز ہوتے ہوئے بی جے پی کے انتخابی امکانات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹرا میں صورتحال کو قبل از وقت بھانپتے ہوئے وہاں شیوسینا اور این سی پی میں پھوٹ کروائی گئی ۔ بہار میں کئی مرتبہ ساتھ چھوڑنے والے نتیش کمار کو کسی طرح سے پھر اپنے ساتھ ملا لیا گیا ۔ ان کاوشوں کے باوجود بہار اور مہاراشٹرا میں این ڈی اے پر انڈیا اتحاد کے امکانات بہت بہتر دکھائی دیتے ہیں۔ بی جے پی نے جھارکھنڈ کے چیف منسٹر ہیمنت سورین کو گرفتار کرلیا ۔ ہیمنت سورین اپنے عہدہ سے مستعفی ہوگئے تھے ۔ اسی طرح کئی قائدین کو دھمکاتے ہوئے یا خوفزدہ کرتے ہوئے بی جے پی نے اپنی صفوں میں شامل کرلیا ۔ بی جے پی اب تو انتخابی امیداروں کو تک میدان میں مقابلہ کی اجازت دینے تیار نہیں ہے ۔ اسی وجہ سے گجرات اور مدھیہ پردیش میں کانگریس کے ایک ایک امیدوار کو دستبردار کرواتے ہوئے اپنی بلا مقابلہ کامیابی کی راہ ہموار کی ہے ۔ اروند کجریوال کے علاوہ عام آدمی پارٹی قائدین منیش سیسوڈیا اور رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا ۔ سنجے سنگھ کو عدالت سے ضمانت مل گئی ہے ۔ منیش سیسوڈیا ابھی جیل میں ہی ہیں۔ اس طرح عام آدمی پارٹی میں پھوٹ کی کوششیں ناکام ہوگئی تو اس کے قائدین کو جیل بھیجنے کی حکمت عملی بی جے پی کی جانب سے اختیار کی گئی تھی ۔
اب جبکہ سپریم کورٹ نے اروند کجریوال کی ضمانت کے امکانات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تو اس سے بی جے پی کی انتخابی مشکلات پر یقینی طور پر اثر پڑسکتا ہے ۔ جس طرح سے کجریوال کو گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں انتخابی مہم سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی تھی اس کے نتیجہ میں عوام میں ان کے تعلق سے ہمدردی پائی جاتی ہے ۔ اگر انہیں ضمانت مل جاتی ہے اور اگر وہ جیل سے باہر آجاتے ہیں تو پھر یہ ہمدردی اور بھی زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ کجریوال عوام میں پہونچ جائیں گے اور اس کا اثر بی جے پی کے امکانات پر پڑسکتا ہے ۔ عدالت کے فیصلے کا عام آدمی پارٹی کو بڑی بے چینی سے انتظار رہے گا ۔