کرسی پر قرآن مجید کی تلاوت

   

سوال: زید انٹرمیڈیٹ میں زیر تعلیم ہے۔ عرض کرنا یہ ہے کہ زید اکثر کرسی پر بیٹھ کر قرآن پاک تلاوت کرتا ہے، جس کی وجہ سے قرآن مانڈی پر (گود میں) رہتا ہے جس کی وجہ سے میں اکثر شک میں مبتلا ہوجاتا ہے، کہیں پیر کا حصہ قرآن پاک کو لگنے سے بے حرمتی نہ ہورہی ہوگی۔ کیا زید کا اس طرح سے پڑھنا جائز ہے یا علحدہ ٹیبل (Table) کا استعمال کرنا پڑے گا ۔ مہربانی فرماکر زید کے اس شک کو دور کریں ؟
جواب : قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب ہے جو ساری انسانیت کے لئے سرچشمۂ ہدایت ہے۔ اس کی تلاوت باعث اجر و ثواب ہے۔ اس کو کھڑے ہوکر بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ہے ۔ تاہم اس کے ادب و احترام کو ملحوظ رکھنا ہر ایک پر لازم ہے۔ اس لئے زید کو کرسی پر بیٹھ کر قرآن مجید تلاوت کرنے کی اگرچہ اجازت ہے، مگر اس کے پورے ادب و احترام کو ملحوظ رکھنا بھی ضروری ہے ۔ قرآن مجید کو مانڈی پر رکھتے ہوئے تلاوت کرنا جس میں بے احترامی کا اندیشہ ہونا مناسب نہیں۔ فقط واللہ أعلم
محمد عبدالقدیر ایڈوکیٹ

حضرت محمدﷺ ایک مثالی شخصیت
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم کے اعلیٰ اخلاق کے بارے میں ارشاد ربانی ہے :
’’آپ ﷺ اخلاق کے اعلیٰ مقام پر فائز ہیں۔(ق۴:۴۸)
٭ آپﷺ کے تمام تر اعمال اور سرگرمیاں سادہ اور گھریلو پن کی عکاس تھیں۔
٭ آپﷺ کا کھانا پینا اور رہنا بہت ہی سادہ اور آرائشوں سے بہت بعید تھا۔
٭ آپﷺ کی عادتیں صفائی پسند اور سادگی کے امتزاج کی ایک مثال تھیں۔
٭ آپﷺ اپنے دوستوں سے محبت کرتے تھے اور دشمنوں کے ساتھ فراغ دل تھے اور اﷲ سے ان کی بھلائی اور بہتری کی دعا کرتے تھے ۔
٭ آپﷺ دوستوں اور دشمنوں کے ساتھ یکساں انصاف کرتے تھے ۔
٭ آپﷺ دوسروں کے ساتھ سماعت کے دوران بہت نرم گوشہ تھے ۔
٭ آپﷺ یتیموں کے بہی خواہ تھے اور بچوں کو بہت پسند کرتے تھے ۔
٭ آپﷺ مردوں پر عورتوں کے حقوق ، آقاؤں پر غلاموں کے حقوق ، حاکموں پر محکموں کے حقوق کی مدافعت کرتے اور ان کے صحیح مطالبہ پر ان کی مدد کرتے تھے ۔
٭ آپﷺ مہمانوںکے ساتھ بہت مہمان نوازی کرتے تھے ۔
٭ آپﷺ کی باتوں میں بہت نرمی اور الفاظ میں صداقت ہوتی تھی ۔
٭ آپﷺ تقویٰ اور عبادت میں بدرجہ اتم ایک مثال تھے ۔
٭ آپﷺ کو برا بولنے والوں نے بھی آپ ﷺ کو اپنی زندگی میں دیکھا اور آپ ﷺ کے صاف ستھرے بہترین کردار پر کوئی اُنگلی نہیں اُٹھائی ۔
عفو اور درگذر کرنا آپ ﷺ کی زندگی کا ایک خاصہ تھا ۔ اس سلسلہ میں قرآن مجید کا حکم ہے : ’’(اے محمدﷺ ) عفو احتیار کرو اور نیک کام کرنے کا حکم دو ۔ اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کوئی وسوسہ ہو تو اﷲ سے پناہ مانگو ۔ بیشک وہ سننے اور جاننے والا ہے۔ (ق۷:۹۹،۱۱۰) ۔
(اخذ : محمد ﷺ انسانیت کیلئے ایک مثالی شخصیت)